پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آب و ہوا کی تبدیلی پر منعقدہ عالمی اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اُن سات ممالک میں شامل ہے جنہیں آب و ہوا کی تبدیلی کے نتیجے میں سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے اپنی تقریر میں بتایا کہ ان کی حکومت نے پاکستان میں آئندہ پانچ برسوں کے دوران 10 ارب درخت لگانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آب و ہوا کی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس کے لیے کوئی واحد ملک کچھ نہیں کر سکتا۔ لہذا دنیا بھر کے ملکوں کو مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کرنا ہو گا۔
عمران خان نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلیوں کے باعث دنیا کے مختلف علاقوں سے لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
انہوں نے اس سلسلے میں مثال دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں خشک سالی کے باعث بہت سے پناہ گزین پاکستان میں موجود ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ تاہم دنیا میں کچھ ایسے ملک ہیں جنہوں نے اس مسئلے کے بارے میں وہ کردار ادا نہیں کیا ہے جس کی اُن سے توقع تھی۔
انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اس اجلاس کے اختتام تک اقوام عالم اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے کوئی متفقہ حکمت عملی تیار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔
آب و ہوا کی تبدیلی کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں نے عالمی کانفرنس کے موقع پر پیر کو واشنگٹن ڈی سی کی سڑکوں اور اہم مقامات پر مظاہرے کیے۔ واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے ان مظاہروں کا ایک اہم مقام وائٹ ہاؤس تھا۔
مظاہرین نے موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم مسئلے کی جانب عالمی رہنماؤں کی توجہ مبذول کرانے کے لیے کئی اہم سڑکوں اور چوراہوں کو کچھ دیر کے لیے بند بھی کیا۔
پولیس نے ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے گاڑیوں کو متبادل راستوں کی جانب موڑا۔ اس موقع پر 26 مظاہرین کو بھی گرفتار کیا گیا۔