مجھے ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرنے کے لیے ملک کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے: عمران خان
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف ملکی تاریخ کے سب سے بڑے جلسے کر رہی ہے، ضمنی انتخابات میں مسلسل کامیابی مل رہی ہے۔ لہذٰا اس خوف سے انہیں ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرنے کے لیے ملک کا مذاق بنایا جا رہا ہے۔
انسدداد دہشتِ گردی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے ایک بار الزام عائد کیا کہ شہباز گل پر جنسی تشدد کیا گیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے تشدد کے باوجود جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ اگر میں کہوں کہ آئی جی، ڈی آئی جی اور متعلقہ مجسٹریٹ کے خلاف لیگل ایکشن لوں گا تو اس پر میرے اُوپر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرا دیا گیا۔دنیا میں اس پر پاکستان کا مذاق اُڑ رہا ہے، ہیڈ لائنز بن رہی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان بنانا ری پبلک ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جو بھی یہ فیصلے کرا رہے ہیں، انہیں ملک کا سوچنا چاہیے۔ یہ لوگ تحریکِ انصاف کی طاقت سے خوفزدہ ہو رہے ہیں۔
عمران خان کے انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پیشی کے مناظر
دفعہ 144 کیس میں عمران خان کی سات ستمبر تک عبوری ضمانت منظور
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی دفعہ 144 کیس میں بھی عبوری ضمانت سات ستمبر تک منظور کر لی گئی ہے۔
عمران خان پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ: عمران خان کی تقاریر پر عائد پابندی کا حکم نامہ معطل
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی تقاریر براہِ راست ٹی وی چینلز پر نشر کرنے پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی پابندی حکم نامہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کر دیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پیمرا کی پابندی کےخلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔ پیر کو اس درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی جب کہ عمران خان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں دلائل دیے کیے کہ پاکستان اس وقت سیلاب سے متاثر ہے جب کہ عمران خان سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے امداد جمع کرنا چاہتے ہیں تاہم پیمرا نے ان کی تقاریر براہِ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اس تقریر کا مسودہ بھی طلب کیا جس کے بعد عمران خان کی تقاریر براہِ راست نشر کرنے پر پابندی عائد ہوئی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آزادیٴ اظہارِ رائے ضروری ہے البتہ اس کی بھی کچھ حدود ہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیمرا کا حکم نامہ معطل کر دیا اور پیمرا کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔