رسائی کے لنکس

سیاسی مقاصد کے لیے سائفر ڈرامہ رچایا گیا: عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری کا مبینہ بیان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے اُن کے خلاف ایک مبینہ بیان جمع کرایا ہے جس میں اُنہوں نے امریکی سازش کے بیانیے کو ڈرامہ قرار دیا ہے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اعظم خان نے اقبالی بیان میں یہ انکشافات کیے ہیں۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق اعظم خان نے یہ بیان دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرایا ہے۔ وائس آف امریکہ کو بھی اس بیان سے متعلق دستاویزات موصول ہوئی ہیں تاہم سرِ دست اس کے مصدقہ ہونے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر ڈرامے کے ذریعے قومی سلامتی کے اداروں اور عوام کے درمیان نفرت کے بیج بونے کی کوشش کی۔

اعظم خان کے مطابق سائفر کو ملکی سلامتی اداروں اور امریکہ کی ملی بھگت کا جان بوجھ کر غلط رنگ دیا گیا اور منع کرنے کے باوجود ایک سیکریٹ دستاویز کو عوام کے سامنے لہرایا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر ڈرامہ صرف اور صرف اپنی حکومت بچانے کے لیے رچایا۔

بیان کے مطابق آٹھ مارچ 2022 کو سیکریٹری خارجہ نے انہیں سائفر کے بارے میں بتایا جب کہ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی پہلے ہی وزیرِاعظم کو سائفر کے متعلق بتا چکے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی۔ سائفر واپس مانگنے پر چیئرمین پی ٹی آئی نے اس کے گم ہونے کے متعلق بتایا اور انہوں نے سائفر کو عوام کے سامنے بیرونی سازش کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی بات کی۔

اعظم خان کے بیان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کو اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 28 مارچ کو بنی گالہ میٹنگ اور 30 مارچ کو اسپیشل کیبنٹ میٹنگ میں سائفر کا معاملہ زیربحث آیا۔ میٹنگز میں سیکریٹری خارجہ نے شرکا کو سائفر کے مندرجات کے متعلق بتایا۔

خیال رہے کہ امریکہ نے بھی عمران خان کے ان الزامات کی کئی مواقع پر تردید کی تھی۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے اس عرصے کے دوران مختلف مواقع پر کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔ تاہم ملک میں جمہوری قدروں کے تحفظ کی حمایت کرتا ہے۔

'یہ ایک قابلِ سزا جرم ہے'

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جو سازش ملک اور اداروں کے خلاف کی۔ یہ بیان یہ ثابت کرتا ہے کہ نو مئی کے واقعات بھی اسی سازش کا تسلسل ہے۔

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پاکستان اور اس کے اداروں کے خلاف یہ ڈرامہ کیا گیا۔ اعظم خان کا بیان مبینہ آڈیوز کی تصدیق کرتا ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کلاسیفائیڈ سیکریٹ کو اپنی تحویل میں رکھنا اور عام کرنا جرم ہے۔ عمران خان نے اسے نہ صرف پبلک کرنے کا جرم کیا ہے بلکہ اپنی تحویل میں رکھ کر وہ مسلسل جرم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان یہ سائفر اپنے پاس رکھ کر اس وقت تک جرم کے مرتکب ہوتے رہیں گے جب تک کہ انہیں گرفتار نہیں کر لیا جاتا۔

پاکستان تحریکِ انصاف نے اعظم خان کے مبینہ بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتا شخص کے 164 کے بیان کو افشا کرنا غیر قانونی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اعظم خان کی گمشدگی کا باقاعدہ مقدمہ درج ہے اور وفاقی پولیس انہیں بازیاب کرانے میں ناکام رہی ہے۔

بیان کے مطابق عمران خان پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ انہیں سیاست سے باہر رکھنے کے لیے طاقت اور جبر کے بل پر وعدہ معاف گواہ تیار کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

'کیا اعظم خان کو مجسٹریٹ نے اغوا کیا'

اعظم خان کے مذکورہ مبینہ بیان پر عمران خان کے سابق چیف آف اسٹاف شہباز گل نے اپنے ایک ٹویٹ میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 164 کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے دیا جاتا ہے۔ پولیس کہہ چکی ہے کہ اعظم خان ان کے پاس نہیں تو کیا اعظم خان کو مجسٹریٹ نے اغواء کیا ہے؟

XS
SM
MD
LG