رسائی کے لنکس

'فوج اس لیے ساتھ ہے کیوں کہ میں کرپٹ نہیں ہوں'


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فوج اور حکومت کے درمیان کوئی تناؤ نہیں ہے۔ فوج اس لیے اُن کے ساتھ ہے کیوں کہ وہ کرپٹ نہیں ہیں۔ عمران خان کے بقول حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، لہذٰا اپوزیشن کی خواہشات کبھی پوری نہیں ہوں گی۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے ملک کی سیاسی صورتِ حال پر کھل کر اظہار خیال کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب کوئی کرپشن کرتا ہے تو فوج اور خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو سب پتا چل جاتا ہے۔ ماضی کی حکومتوں کے کرپشن کے باعث فوج کے ساتھ تعلقات خراب تھے۔

وزیر اعظم نے کہا میڈیا جب ملکی مفاد کے خلاف بات کرتا ہے تو مسئلے ہوتے ہیں۔ چین گیا تو دو بڑے اخباروں نے غلط خبر لگائی، جس کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

عمران خان نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف آرٹیکل چھ لگانے کے مطالبے کی تائید کی۔ اُنہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے کسی کے اشارے پر حکومت گرانے کی کوشش کر کے ملک سے غداری کی۔ لہذٰا ان کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں پیسوں کا استعمال روکنے کے لیے 'شو آف ہینڈ' کا قانون لا رہے ہیں۔

وزیر اعظم بولے کہ حکومت عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے کے اُمور میں مداخلت نہیں کر رہی، کرپٹ لوگوں سے وصولی ہماری عدالتوں اور احتسابی اداروں کا کام ہے۔

مہنگائی کی لہر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ میری جو تنخواہ ہے، اُسی پر گزارہ کر رہا ہے۔ دُنیا میں سب سے کم وزیر اعظم کی تنخواہ میری ہو گی۔ عمران خان نے کہا کہ ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔

وزیر اعظم نے معاشی صورتِ حال کا ذمہ دار ماضی کی حکومتوں کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کے دور میں برآمدت کم اور درآمدات بڑھیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہم کامیاب ہو گئے تو اُن کی دُکان بند ہو جائے گی۔ اور یہ سارے جیل میں ہوں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم کرنٹ اکاونٹ خسارہ 19.5 سے کم کر کے 2.5 ارب ڈالر تک لے آئے ہیں۔ اگر ڈیفالٹ کر جاتے تو ڈالر 225 روپے کا ہو جاتا۔ وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے جتنے زرمبادلہ کے ذخائر چھوڑے وہ صرف دو دن کے لیے تھے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین نے دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے مدد کی۔

وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ بجلی اور گیس کی قیمتیں سب سے بڑا چیلنج ہے۔ اُنہوں نے ماضی کی حکومتوں کو مہنگی بجلی اور گیس کے ٹھیکے دینے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

عمران خان نے کہا کہ آٹا اور چینی کے بحران کے حوالے سے تحقیقاتی رپوٹ اعتراض لگا کر واپس کر دی ہے۔ اُنہوں نے وفاقی وزیر خسرو بختیار اور پارٹی رہنما جہانگیر ترین کو کلین چٹ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بحران میں ملوث نہیں تھے۔

وزیر اعظم مسابقتی کمیشن کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کمیشن کی چیئرپرسن کو ہٹانے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستان میں قائم ادارے مسابقتی کمیشن کا کام کاروباری گٹھ جوڑ کا سدباب کرنا ہوتا ہے۔

'دھاندلی کی تحقیقات کے لیے تیار ہوں'

وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن کو پیش کش کی کہ اگر اُنہیں کسی بھی حلقے میں دھاندلی کا شبہ ہے تو وہ تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔

اُنہوں نے گلہ کیا کہ جب قائد ایوان منتخب ہوا تو اپوزیشن نے تقریر نہیں کرنے دی۔ وزیر اعظم نے آئندہ عام انتخابات میں بائیو میٹرک اور الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم لانے کا بھی اعلان کیا۔

وزیر اعظم عمران خان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان کی فوج بعض معاملات پر وزیر اعظم سے نالاں ہے۔

اپوزیشن کا ردعمل

وزیر اعظم عمران خان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ کاش عمران خان ملک میں ترک صدر کی موجودگی کے دوران 'کنٹینر' والی گفتگو کرنے سے گریز کرتے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر عمران خان نے پیسہ نہیں بنایا تو لینڈ کروز اور بنی گالا کے محل نما گھر کا خرچ کیسے چلتا ہے؟ ترجمان مسلم لیگ (ن) نے سوال اُٹھایا کہ اگر عمران خان کرپٹ نہیں تو لاہور میں 13 کروڑ روپے کی لاگت سے گھر کیسے بنوایا؟

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر ملک میں کرپشن نہیں ہو رہی تو عمران خان پشاور میٹرو منصوبے میں ہونے والی اربوں روپوں کی کرپشن کی تحقیقات کیوں نہیں کراتے؟ جہانگیر ترین اور خسرو بختیار کی جانب سے چینی برآمد کرنے کا ریکارڈ کیوں نہیں طلب کرتے؟

مریم اورنگزیب بولیں کہ ‎منتخب وزیراعظم کو گلے سے گھسیٹ لو کے اعلان کرنے والے کو آرٹیکل چھ کا حوالہ دینے پر شرم آنی چاہیے۔

XS
SM
MD
LG