پاکستان میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات میں 50 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
سال 2016 اور 2017 میں تیزاب پھینکنے کے کل 71 واقعات پیش آئے جبکہ 2018 اور 2019 میں ان واقعات کی کل تعداد 26 رہی۔
یہ اعداد و شمار ایک غیر سرکاری ادارے 'ایسڈ سروائیورز فاؤنڈیشن' کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔
ایسڈ سروائیورز فاؤنڈیشن غیر سرکاری ادارے کی حیثیت سے سن 2011 سے خواتین پر تیزاب پھینکنے اور انہیں جلائے جانے کے واقعات کے خلاف اور ان کے خاتمے کے لئے کام کررہی ہے ۔
اعداد و شمار کے مطابق تیزاب پھینکنے کے سب سے زیادہ واقعات جنوبی پنجاب میں ہوئے جن کی تعداد 38 تھی۔
وسطی پنجاب، اسلام آباد اور سندھ سے ایک ایک اور بلوچستان سے 8 جب کہ خیبرپختونخوا سے اسی نوعیت کے 3 واقعات رپورٹ ہوئے۔
گزشتہ سال ایسے واقعات میں 54 ایف آئی آر درج ہوئیں جن میں سے 13 پر باقاعدہ مقدمات چلائے گئے اور ملزمان کو سزائیں دی گئیں۔
مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگائے جانے کے 11 واقعات ہوئے ان میں چار واقعات کی متعدد وجوہات تھیں جب کہ ایک واقعے کی وجہ سامنے نہیں آسکی۔
جہاں تک ان واقعات میں ملنے والی سزاؤں کی شرح کا تعلق ہے تو اس میں سال 2014 سے 2019 کے دوران 17 اعشاریہ 3 فیصد اضافہ ہوا یعنی ماضی کے مقابلے میں زیادہ ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی کی گئی۔
ان واقعات میں کمی کی اصل وجہ ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تیزاب گردی کے واقعات کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات بتائے جاتے ہیں۔