بھارت نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ 'کرتارپور صاحب راہداری' سمجھوتے پر دستخط کے لیے تیار ہے تاکہ بابا گرو نانک دیو کی 550وہں سالگرہ سے قبل اسے کھولنے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
بھارت نے پاکستانی مسودے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ 23 اکتوبر کو اس معاہدہ پر دستخط ہو جائیں گے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ دستخطوں کی تقریب کرتار پور زیرو پوائنٹ پر ہو گی یا واہگہ پر۔
پاکستانی مسودے میں کہا گیا تھا کہ کرتار پور راہداری کے لیے سکھ یاتریوں سے 20 ڈالر انٹری فیس لی جائے گی، جب کہ بھارت نے فیس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا۔ اگرچہ بھارت نے معاہدے پر دستخط کی حامی بھر لی ہے، لیکن اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ گرو نانک کی سالگرہ کے بعد پاکستان فیس پر نظر ثانی کرے۔
بھارتی ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے کرتار پور راہداری تک مثالی انفراسٹراکچر تعمیر کیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی' نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہے کہ دنیا بھر کی سکھ برادری کا خیرمقدم کرنے کے لیے تیار ہیں اور سکھ یاتریوں کی سہولت کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری کی تقریب میں بھارت کے سابق وزیرِ اعظم من موہن سنگھ ایک شہری کی حیثیت سے شرکت کریں گے۔
نئی دہلی سے وائس آف امریکہ کی نمائندہ رتول جوشی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارت نے انٹری فیس پر اعتراض کے باوجود معاہدے پر دستخطوں کی حامی اس لیے بھری ہے تاکہ گرو نانک دیو کی 550 ویں سالگرہ سے پہلے کرتار پور راہداری کو کھولا جاسکے۔
بھارتی تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن میں ڈائریکٹر ریسرچ ہرش وردھن پنت نے اسے بھارت کی اندرونی سیاست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو یہ معاملہ پاکستان کی عینک سے دیکھنے کے بجائے بھارتی عوام کے جذبات سے جوڑ کر دیکھنا ہوگا۔ چونکہ اس کا تعلق لوگوں کے جذبات سے ہے، اس لیے بھارتی حکومت نے اس معاملے پر آگے بڑھنے کا ارادہ کیا ہے۔
بھارت نے دستخط پر آمادگی تو ظاہر کی ہے، لیکن ساتھ ہی پاکستان کے رویے پر ناراضگی کا اظہار بھی کیا ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔
ہرش وردھن پنت کو راہداری کھلنے سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کی امید نظر نہیں آتی۔ وہ کہتے ہیں کہ بھارت نے پاکستان کے بارے میں پچھلے تین برس سے ایک ہی انداز کی پالیسی اپنا رکھی ہے، جس سے بھارت کو ایسا لگ رہا ہے کہ اسے فائدہ ہو رہا ہے۔
اس بارے میں نئی دہلی سے سنیے رتول جوشی کی یہ رپورٹ۔
کرتار پور راہداری پر دونوں ملکوں کے درمیان تیسری اور آخری بات چیت ستمبر میں ہوئی تھی۔ تب پاکستان نے بھارتی زائرین کو بغیر ویزا گوردوارہ جانے، پورا سال گوردوارہ کھولنے اور لنگر کے مکمل انتظامات جیسے زیادہ تر بھارتی مطالبات تسلیم کر لیے تھے۔
کرتار پور راہداری پاکستان کے ضلع نارووال کے سرحدی علاقے میں واقع ہے جہاں سکھوں کے مذہبی پیشوا بابا گرو نانک نے اپنے زندگی کے آخری سال گزارے تھے۔ اس مقام پر ان کی سمادھی (قبر) بھی موجود ہے جسے سکھ مذہب میں بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ۔
راہداری بننے سے سکھوں کو کرتار پور کمپلیکس تک رسائی حاصل ہوگی جہاں وہ اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکیں گے۔
بارہ نومبر کو بابا گرو نانک کا 550واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے اور اس سے تین روز قبل نو نومبر کو کرتار پور کمپلیکس کا افتتاح کیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم عمران خان اس کمپلیکس کا افتتاح کریں گے جو ایک سال کی ریکارڈ مدت میں مکمل ہو رہا ہے۔