بدعنوانی پر قابو پانے کے لیے بااختیار’ لوک پال‘ نامی قانون سازی کی منظوری کی خاطرحکومتِ بھارت کا تیار کردہ بِل پارلیمنٹ میں پیش کردیا گیا۔
اِس موقع پر اصل اپوزیشن جماعت، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے دیگر ارکان نے مجوزہ قانون کے دائرے سے وزیرِ اعظم کو باہر رکھنے کی مخالفت کی ، جب کہ بدعنوانی کے خلاف جہدوجہدکرنے والے سماجی کارکن اور سول سوسائٹی کے نمائندے اَنّا ہزارے نے مہاراشٹر کے رالے گاؤں میں مجوزہ بِل کی کاپی نذرِ آتش کی۔
اَنّا ہزارے کی سول سوسائٹی کی ٹیم نے 16اگست تک اِس علامتی احتجاج کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
اَنّا ہزارے 16اگست سے اپنی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پھر شروع کرنے والے ہیں جب کہ دہلی پولیس نے اہم مقامات پر حکمِ امتناعی نافذ کردیا ہے۔اُدھر، حزبِ اختلاف کی قائد سوشما سوراج نے لوک پال کے دائرے میں وزیرِ اعظم کو بھی لانے کا مطالبہ کیا۔
لوک پال کے اختیارات اور تقرری کے سلسلے میں حکومت اور سول سوسائٹی کے مابین متعدد امور پر اختلافِ رائے ہے۔ اِس لیے دونوں نے الگ الگ مسودہ تیار کیا ہے۔
سول سوسائٹی نے وزیرِ اعظم، عدلیہ اور پارلیمان میں ارکان کے رویے اور نچلی سطح کے افسران کو بھی اِس میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ حکومت کے مسودے کے مطابق عہدے سے ہٹتے ہی وزیرِ اعظم کے خلاف الزامات کی جانچ کی جاسکے گی۔
سرکاری مسودے میں ارکانِ پارلیمنٹ، وزرا اور گروپ اے کے افسران کو شامل کیا گیا ہے۔