رسائی کے لنکس

انا ہزارے کی بھوک ہڑتال غیر جمہوری ہے، من موہن


انا ہزارے پولیس کی حفاظتی تحویل میں
انا ہزارے پولیس کی حفاظتی تحویل میں

بھارت کے وزیرِ اعظم من موہن سنگھ نے معروف بھارتی سماجی کارکن انا ہزارے کی جانب سے انسدادِ بدعنوانی کے لیے دارالحکومت نئی دہلی کی ایک جیل میں بھوک ہڑتال کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملکی جمہوریت کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

بدھ کو پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے بھارت کے وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ انا ہزارے کا احتجاج اعلیٰ مقاصد کےلیے ہوگا لیکن انہیں اس بات کی اجازت نہیں دی جاسکتی کہ قانون سازوں کو انسدادِ بدعنوانی سے متعلق ایسا قانون منظور کرنے پر مجبور کریں جو ان کی مرضی کا ہو۔

بھارتی پولیس نے گزشتہ روز انا ہزارے اور ان کے ایک ہزار کے لگ بھگ حامیوں کو اس وقت اپنی "حفاظتی تحویل" میں لے لیا تھا جب انہوں نے ایک عوامی پارک میں احتجاج اور بھوک ہڑتال کا طے شدہ پروگرام روکنے سے انکار کردیا تھا۔ احتجاج کا مقصد بھارتی حکومت کو انسدادِ بدعنوانی کے سخت ترین قوانین منظور کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔

منگل کی شب پولیس حکام نے انا ہزارے کو جیل سے جانے کی اجاززت دے دی تھی جسے انہوں نے یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ وہ جیل کی کوٹھڑی میں ہی اس وقت تک اپنی بھو ک ہڑتال جاری رکھیں گے جب تک حکام انہیں بغیر کوئی رکاوٹ کھڑی کیے طے شدہ مقام پر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے دیتے۔

پولیس کا موقف ہے کہ ہزارے نے احتجاج کے شرکاء کی تعداد کو پانچ ہزار اور بھوک ہڑتال کا دورانیہ تین دن تک محدود رکھنے کی شرائط قبول کرنے سے انکار کردیا تھا جس کےباعث انہیں احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی۔

74 سالہ سماجی کارکن انا ہزارے بھارتی پارلیمان سے انسدادِ بدعنوانی کے سخت قوانین کی منظوری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کی حکمران جماعت کانگریس نے پارلیمان کے سامنے انسدادِ بدعنوانی کے ایک قانون کا مسودہ بھی پیش کیا ہے جس کے ذریعے ایک محتسب ادارے، یعنی لوک پال، کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو سرکاری وزراء اور افسر شاہی سے تحقیقات کا مجاز ہوگا۔

تاہم ہزارے نے مجوزہ قانون کو مسترد کرتے ہوئے پارلیمان سے اپنے مطالبات کی روشنی میں قانون سازی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کے ذریعے ان کے بقول وزیرِاعظم اور عدلیہ بھی احتساب کے دائرے میں آجائیں گے۔

بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ
بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ

منگل کو اپنی گرفتاری کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں انا ہزارے نے اپنی احتجاجی تحریک جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اپنے حامیوں کو پیغام دیا کہ "آزادی کی دوسری تحریک کا آغاز ہوگیا ہے"۔ ہزارے نے تحریک کو تشدد سے پاک رکھنے کی بھی اپیل کی۔

دریں اثناء انا ہزارے کے سینکڑوں حامیوں نے نئی دہلی کی جیل کے باہر جمع ہوکر اور ہندوستان کے مختلف شہروں اور قصبوں میں ان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

بھارت میں بدعنوانی کے خلاف عوامی غم و غصہ گزشتہ برس سے بتدریج بڑھتا جارہا ہے جب بدعنوانی کے ایک کے بعد ایک کئی اعلیٰ سطحی اسکینڈلز ملکی ذرائع ابلاغ پر آنا شروع ہوئے تھے۔ ان اسکینڈلز میں رعایتی نرخوں پر ٹیلی کمیونیکیشن لائسنسوں کی فروخت اور گزشتہ برس بھارت کی میزبانی میں ہونے والے 'دولتِ مشترکہ ' کے کھیلوں کے مقابلوں کے لیے دیے گئے ٹھیکوں میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی جیسے معاملات شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG