بھارت کی ہوا بازی کی صنعت عالمی معاشی بحران کے باعث سخت پیش آنے والی مشکلات کامیابی سے جھیلنے کے بعد دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑی ہورہی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ ملک میں فضائی سفر کے بڑھتے ہوئے رجحان کا مقابلہ کرنے کیلیے بھارتی فضائی کمپنیوں کی جانب سے آنے والے چند سالوں میں سینکڑوں نئے طیاروں کی خریداری کی جائیگی۔
بھارت کی بڑھتی ہوئی معاشی قوت اور اس کے نتیجے میں جنم لیتی ایک بہت بڑی مڈل کلاس کی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کیلیے ایک دہائی قبل درجن بھر مقامی نجی فضائی کمپنیوں نے ملک میں اپنے آپریشنز کا آغاز کیا تھا۔ اس سے قبل بھارت کی فضائی صنعت پر سرکاری ایئر لائنز کی اجارہ داری قائم تھی۔
تاہم دو سال قبل آنے والی عالمی کساد بازاری کے اثرات ہندوستان کی ہوابازی کی صنعت اور ان نجی کمپنیوں کو بھی برداشت کرنے پڑے تھے۔ سال 2009 کے دوران بھارتی فضائی مسافروں کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 30 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی تھی جس کے باعث کئی مقامی فضائی کمپنیوں کو اپنے آپریشنز میں توسیع کے منصوبوں پر عمل درآمد روکنا پڑا تھا۔
مسافروں کی تعداد میں ایک دم اتنی بڑی کمی آنے کی وجہ سے ہونے والے خسارے کے سبب کئی فضائی کمپنیوں کی جانب سے اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیاں بھی کی گئی تھیں جبکہ کچھ کمپنیوں نے اس صورتِ حال سے نکلنے کیلیے حکومت سے امدادی (بیل آئوٹ) پیکج کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
تاہم بھارتی فضائی صنعت عالمی کساد بازاری کی کوکھ سے جنم لینے والے اس غیر متوقع بحران سے نکل آئی ہے اور سال 2010 کے دوران اس صنعت کی صورتِ حال خاصی حوصلہ افزاء رہی۔
عالمی معاشی بحران کے اثرات زائل ہونے کے بعد ترقی کی شرحِ نمو کے دوبارہ بلند سطح پر آجانے کے ساتھ ہی فلائٹس پر ایک بار پھر مسافروں کا رش بڑھ گیا ہے اور بھارتی فضائی کمپنیوں کی معاشی رپورٹس ایک بار پھر منافع کی نشاندہی کررہی ہیں۔
فضائی صنعت کے دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوجانے کا پہلا ناقابلِ تردید ثبوت اسی ماہ بھارت کی ایک نجی فضائی کمپنی "انڈی گو" اور طیارہ ساز کمپنی "ایئر بس" کے درمیان 15 ارب ڈالرز مالیت کے نئے طیاروں کی خریداری کے معاہدے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
بھارتی کمپنی کی جانب سے 180 نئے مسافر طیاروں کا یہ آرڈر "ایئر بس" کی تاریخ کا سب سے بڑا سودا ہے۔ یورپی طیارہ ساز کمپنی ان نئے ہوائی جہازوں کی فراہمی 2016 میں شروع کرے گی جو 2025 میں مکمل ہوگی۔
"انڈی گو" کے علاوہ بھی کئی نجی بھارتی کمپنیاں نئے طیاروں کے حصول کیلیے پر تول رہی ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی مقامی مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔
فضائی صنعت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی کمپنیوں کی جانب سے اتنے بڑے آرڈرز یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اس صنعت میں بڑھوتری کے بے تحاشا مواقع پائے جاتے ہیں۔
سنت کال بھارت کی ایوی ایشن وزارت کے اعلیٰ ترین سابق عہدیدار ہیں اور آج کل "انٹرنیشنل فائونڈیشن فار ایوی ایشن اینڈ ڈویلپمنٹ ان انڈیا" کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سنت کہتے ہیں کہ اگر بھارتی فضائی کمپنیوں میں مقابلے کا موجودہ رجحان برقرار رہا تو کرایوں کی سطح کم رہے گی اور اس طرح ان کمپنیوں کو کئی لاکھ نئے مسافر میسر آسکتے ہیں جو اس وقت ریل کے سفر کو ترجیح دیتے ہیں۔
ماہرین کے اندازے کے مطابق بھارتی فضائی صنعت کے بڑھتے ہوئے حجم کے پیشِ نظر آئندہ 20 سالوں میں ہندوستانی فضائی کمپنیوں کےبیڑے میں 1150 نئے مسافر طیاروں کی شمولیت متوقع ہے جن پر 130 ارب ڈالرز کی لاگت آئے گی۔ اس عرصے کے دوران بھارت میں فضائی سفر کرنے والے افراد کی سالانہ تعداد بھی ایک ارب 80 کروڑ سے تجاوز کرجائے گی۔
سنت کال کہتے ہیں کہ اگر ہندوستانی فضائی کمپنیوں نے چھوٹے شہروں تک اپنے آپریشنز کو وسعت دینے کا آغاز کیا تو مسافروں کی تعداد اور فضائی صنعت کے حجم میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔