سہیل انجم
مرکز کی مودی حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ایک ہزار کے کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے فیصلے کے ایک سال پورا ہونے پر حکومت کی جانب سے بلیک منی مخالف دن اور حزب اختلاف کی جانب سے یوم سیاہ منایا جا رہا ہے۔
متعدد مرکزی وزرا اور بی جے پی راہنما ملک کے مختلف علاقوں میں جا کر نوٹ بندی کے فوائد پر روشنی ڈال رہے ہیں اور اسے انتہائی کامیاب قرار دے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ وزیر اعظم مودی نے گذشتہ سال 8 نومبر کو رات میں آٹھ بجے سرکاری ٹیلی ویژن پر آکر پانچ سو اور ایک ہزار کے کرنسی نوٹوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے بدھ کے روز اپنے اس فیصلے کو عوام کی مبینہ حمایت پر ان کو سلام کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر کہا کہ ایک سو پچیس کروڑ لوگوں نے یہ جنگ لڑی اور وہ کامیاب ہوئے۔
وزیر مالیات ارون جیٹلی نے بھی ایک روز قبل ایک نیوز کانفرنس میں نوٹ بندی کے فیصلے کو تاریخی لمحہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ اخلاقی اصولوں پر مبنی تھا۔
وزیر اعظم نے ایک سال قبل اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد بلیک منی اور جعلی نوٹوں کو ختم کرنا اور دہشت گردی کی فنڈنگ کو روکنا ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ مقصد پورا ہوا ہے۔
جبکہ حزب اختلاف نے اسے ایک ہمالیائی غلطی قرار دیا۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے اسے عوام مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔
انہوں سورت میں صنعت و تجارت کے نمائندوں اور ایک لوم فیکٹری کے کارکنوں سے تبادلہ خیال میں کہا کہ آٹھ نومبر بھارت کی تاریخ میں ایک سیاہ دن ہے۔
سابق وزیر ماليات پی چدمبرم نے ارون جیٹلی کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ روزگار ختم کر دینا اور تجارت ٹھپ کر دینا کون سی اخلاقيات میں شامل ہیں۔ انہوں نے نوٹ بندی کے نقصانات کی تفصیلات بھی بتائیں۔
سابق وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے ایک بار پھر نوٹ بندی کو ایک قانونی لوٹ اور منظم بدعنوانی قرار دیا اور کہا کہ اس سے ملک کی معیشت تباہ ہوئی ہے۔ حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں نے بھی حکومت کے فیصلے پر شديد نکتہ چینی کی اور اسے عوام اور معیشت مخالف قرار دیا۔