بھارت کے اقتصادی مرکز ممبئی میں بدھ کی شام یکے بعد دیگرے تین بم دھماکے ہوئے ہیں جن میں بھارتی وزارت داخلہ کے مطابق کم از کم 21 افراد ہلاک اور 100 زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے دہشت گرد تھے۔ لیکن انکی ذمہ داری کسی گروپ پر نہیں ڈالی گئی ہے۔ نہ ہی کسی گروپ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ وزیر داخلہ چدم برم نے دھماکوں کے بعد امن اور سکون کی اپیل کی ہے۔ دو دھماکے جنوبی ممبئی میں معروف اوپرا ہاؤس اور زواری بازار جب کہ تیسرا اس ساحلی شہر کے وسطی علاقے ڈاڈر میں ہوا ہے۔ تینوں مقاما ت کا شمار ممبئی کے گنجان آباد علاقوں میں ہوتا ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ممبئی میں دھماکوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر انکی دعائیں بھارتی عوام اور ہلاک ہونے والوں کے ورثاء کے ساتھ ہیں۔ اور امریکی عوام بھارتی عوام کے ساتھ ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ان میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ان حملوں کے محرکات کے بارے میں بھارتی پولیس نے ابھی تک کوئی قیاس آرائی نہیں کی ہے اور نہ ہی کسی نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
نومبر 2008ء میں ممبئی میں کمانڈو سٹائل میں کیے گئے اُن منظم دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری بھارت نے پاکستان میں مقیم کالعدم انتہا پسندتنظیم لشکر طیبہ پر عائد کی تھی جن میں 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ان حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی خطرنا ک حد تک بڑھ گئی تھی اور بھارت نے پاکستان کے ساتھ یکطرفہ طور پر امن مذاکرات کا سلسلہ بھی معطل کردیا۔ تاہم بات چیت کا یہ عمل حال ہی میں بحال ہو چکا ہے۔