بھارت میں اس ہفتے جاری ہونے والے آئی ٹی قوانین کی تجاویز کے مطابق، حکومت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو کسی بھی ایسی معلومات کو پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں دے گی جنہیں جھوٹا یا غلط قرار دیا گیا ہو۔
یہ قانون ، ان تازہ ترین اقدامات میں سے ایک ہے جو وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت، بڑی ٹیک کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کی کوشش میں کر رہی ہے۔
قانون کے تحت ،ایسی کسی بھی ایسی معلومات کی اشاعت روکی جا سکے گی جسے پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی ڈی) یا حکومت کی طرف سے حقائق جانچنے کی مختار کوئی دوسری ایجنسی یا حکومت کا کوئی ایسا محکمہ، جو اس طرح کے معاملات دیکھتا ہو ، جعلی یا غلط" قرار دے دے۔
مسودہ قانون مین مزید کہا گیا ہے کہ ،ایک بار جب معلومات کے جعلی یا غلط ہونے کی شناخت ہو جائے ، تو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز یا دیگر آن لائن ،براہ راست رابطوں کو یہ یقینی بنانے کی مناسب کوششیں کرنی ہوں گی کہ صارفین ایسی معلومات کی ’’میزبانی، تشہیر، اپ لوڈ، ترمیم، اشاعت، ترسیل، ذخیرہ، اپ ڈیٹ یا معلومات کا تبادلہ نہ کرسکیں ۔
حکومت نے اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ صارفین کی اُن شکایات کے ازالے کے لیے ایک پینل قائم کیا جائے گا، جوسوشل میڈیا کمپنیوں کے مواد میں اعتدال لانے کے فیصلوں کے بارے میں ہوں گی ۔ان کمپنیوں سے پہلے ہی کہہ دیا گیا ہے کہ اندرون ملک شکایات کے ازالے کے لیے افسران اور ایگزیکٹو ز تعینات کریں ،جن کا قانون نافذ کرنے والے عہدیداروں سے رابطہ ہو۔
حکومت بھی بار باران مختلف پلیٹ فارمز کے ساتھ تنازعات میں ملوث رہی ہے جو ان مطالبات پر عمل کرنے میں ناکام رہے کہ ایسے مواد یا اکاؤنٹس کو ہٹا دیا جائےجن پر مبینہ طور پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام ہے ۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔)