وزیر اعظم من موہن سنگھ نے یوم ِآزادی کے موقعے پرکہا ہے کہ اعلیٰ سطحوں سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیےکوششیں جاری ہیں اور اِس ضمن میں ایک مضبوط لوک پال کی منظوری اور عمل درآمد کا وعدہ کیا۔
تاریخی لال قلعے کی فصیل سے قوم سے خطاب میں اُنھوں نے کہا کہ دھرنوں اور بھوک ہڑتال سے احتراز کرنا چاہیئے۔
نام لیے بغیر سماجی کارکن اَنّا ہزارے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، من موہن سنگھ نے کہا کہ جو بھوک ہڑتال کرنا چاہتے ہیں اُنھیں اپنا فیصلہ بدل دینا چاہیئے، جو حکومت کے لوک پال بِل سے متفق نہیں ہیں اُنھیں اپنا نقطہٴ نظر پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے سامنےرکھنا چاہیئے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں جِس سے وہ راتوں رات بد عنوانی ختم کردے۔ اُنھوں نے تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ اِس کے خلاف دوش بدوش لڑائی لڑیں۔
اُنھوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے بعض وزرا کے خلاف بد عنوانی کے الزامات ہیں اور اُن کی جانچ ہو رہی ہے۔ یہ بھی کہا کہ مختلف ریاستی حکومتوں پر بھی بد عنوانی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
من موہن سنگھ نے کہا کہ دنیا یہ تسلیم کرتی ہے کہ بھارت میں ایک بہت بڑی اقتصادی قوت کے طور پر اُبھرنے کی صلاحیت موجود ہے، لیکن کرپشن ہماری ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
حکومت نے پارلیمنٹ میں لوک پال بِل پیش کر رکھا ہے جِسے اَنّا ہزارے اور سول سوسائٹی نے مسترد کردیا ہے۔ اُن کا مطالبہ ہے کہ اِس بِل کے دائرے میں وزیر ِ اعظم اور عدلیہ کو بھی لایا جائے۔