رسائی کے لنکس

صحت: ہاتھی کی آشیرباد یا ٹی بی کا مرض


ہاتھی کی آشیرباد
ہاتھی کی آشیرباد

جنوبی بھارت کی ریاست تامل ناڈو کے ایک قدیم مندر کے باہر ہرروز زائرین ایک لمبی قظار میں کھڑے ہوتے ہیں اور باری باری اندر جا کر مندر کے کشادہ برآمدے میں موجود ہاتھی کے سامنے احترام سے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ ہاتھی اپنی سونڈھ ان کے سرپر رکھ کر انہیں آشیرباد دیتا ہے اورزائرین بڑی عقیدت سے اسے نذرانہ پیش کر کے لوٹ جاتے ہیں۔ آشیرباد دینے والے 50 ہاتھیوں کو روحانی درجہ حاصل ہے۔ وہ ہر روز مندر میں آنے والے تقریباً 500 افراد کے سروں پر اپنی سونڈھ رکھ کر انہیں آشیرباد دیتے ہیں۔ بھارت کے مختلف علاقے میں ایسے بہت سے مندر ہیں۔

ہاتھی ہندوؤں کے لیے ایک متبرک جانور ہےاور اسے گنیش دیوتا کا درجہ حاصل ہے۔ اکثر ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ ان کی آشیرباد سے کامیابیوں کے راستے کھل جاتے ہیں اور بلائیں ٹل جاتی ہیں۔

لیکن دوسروں کی پریشانیاں دور کرنے والے ہاتھیوں کو ان دنوں خود ایک بڑی پریشانی کا سامنا ہے اور وہ ہے تپ دق۔ ٹیلی گراف میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں مندروں کے چار ہاتھیوں کی تپ دق سے ہلاکت کے بعد محکمہ جنگلات کے حکام نے مندورں پر زور دیا ہے کہ وہ ہاتھیوں سے زائرین کو آشیرباد دلانے کا سلسلہ فوری طور پر روک دیں۔

بھارت کی اکثر غریب آبادیوں میں تپ دق کا مرض عام ہے ۔ جب دق کا کوئی مریض آشیرباد کے لیے ہاتھی کے پاس جاتا ہے تو اس کے جراثیم ہاتھی میں منتقل ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہاتھیوں کو یہ مرض زائرین سے لگا ہے اور اب وہ یہ جراثیم اپنے پاس آنے والے زائرین کو بانٹ رہے ہیں۔

محکمہ جنگلات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مندروں میں پالے گئے اکثر ہاتھیوں کے لیے رہنے، کھانے پینے اور دیکھ بھال کی مناسب سہولتیں موجود نہیں ہیں، جس کی وجہ سے وہ بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں، خاص طورپر تپ دق میں۔

چیف کنزرویٹر ڈاکٹر وی این سنگھ نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ مندروں میں پالے گئے ہاتھیوں کے لیے حالات اچھے نہیں ہیں۔ زیادہ تر مہاوتوں اور مالکان کے پاس ہاتھیوں کی دیکھ بھال کے سلسلے میں مناسب معلومات اور تربیت نہیں ہے۔

صحت: ہاتھی کی آشیرباد یا ٹی بی کا مرض
صحت: ہاتھی کی آشیرباد یا ٹی بی کا مرض

چیف کنزرویٹر فارسٹ نے بتایا کہ ہمارے محکمے کے ویٹنری ڈاکٹروں کو ہاتھیوں کے طبی معائنے کے بعد یہ معلوم ہوا ہے کہ اکثر ہاتھی تپ دق سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ محکمے نے ہاتھی پالنے والے مندورں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے ہاتھیوں کا باقاعدگی سے طبی معائنہ کرائیں اور ان کی دیکھ بھال اور علاج معالجے پر توجہ دیں۔

ادھر جانوروں کے حقوق کے کارکنوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ہاتھیوں کو اس کام سے الگ کرکے انہیں اپنے قدرتی ماحول میں رہنے کی اجازت دی جائے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہاتھی کو یہ سکھانا آسان کام نہیں ہے کہ کس طرح اسے اپنی سونڈھ زائر کے سر پر رکھ کر آشیرباد دینی ہے۔ اس تربیت پر مہینوں لگتے ہیں اور اکثر اوقات مہاوت ہاتھی کو سکھاتے وقت اس پر تشدد بھی کرتے ہیں۔ مگر انہیں اس کی کوئی پروا نہیں ہوتی کیونکہ وہ ہاتھی کو یہ کام زائرین سے نذرانے وصول کرنے کے لیے سکھاتے ہیں۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ تربیت کے دوران تشدد سے کئی ہاتھی بری طرح زخمی بھی ہوجاتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف کے ایک اعلیٰ عہدے دار سندراجارو نے اپنے ایک خط میں مندروں کی دیکھ بھال کرنے والے اداروں کو ہدایت دی ہے کہ یہ سلسلہ ترک کرانے کے لیے اقدامات کریں۔

عہدے داروں کا کہنا ہے کہ زائرین کو آشیرباد دینے کا یہ کام ہاتھیوں کے اعصاب پر بڑا بوجھ ہے اور وہ انہیں اس دباؤ سے نکالنے کے لیے کئی برسوں سے ہر سال ایک ریلیف کیمپ لگاتے ہیں۔ جہاں ہاتھی مہینے بھر کی چھٹیاں گذارتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG