ہیپاٹائٹس یعنی یرقان کی تین اقسام ہیں جنھیں ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی کا نام دیا گیا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق، ہیپاٹائٹس اے زیادہ خطرناک بیماری نہیں ہے اور یرقان کی اِس قسم میں مبتلا مریض بہت سے کیسز میں اکثر بغیر علاج معالجے کے صحت یاب ہوجاتے ہیں۔ تاہم، اِس کا مطلب بیماری کی علامات کو ہرگز نظرانداز کرنا نہیں اور طبی مشورہ ضروری ہے۔ لیکن، طبی ماہرین کے مطابق، ہیپاٹائٹس بی اور سی کا مرض نسبتاً مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔
ہیپاٹائٹس بی کی عام علامات میں بھوک کا نہ لگنا، اسہال، تھکاوٹ کا احساس جِلد اور آنکھوں میں پیلاہٹ اور پٹھوں، جوڑوں اور معدے میں درد کا ہونا شامل ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق، اگر ہیپاٹائٹس بی کے مرض کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو اِس سے نہ صرف جگر کا کینسر ہو سکتا ہے، بلکہ یہ ہلاکت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ہر سال صرف امریکہ میں 3000سے 5000لوگ ہیپاٹائٹس بی کی وجہ سے مرجاتے ہیں۔ یہ بیماری خون یا پھر متاثرہ انسان کے باڈی فلوئڈ کے ذریعے پھیلتی ہے۔
احتیاطی تدابیر کے علاوہ اِس بیماری سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام بچوں کو پیدائش کے فوراً بعد ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جائیں اور18ماہ کے اندر ٹیکوں کے کورس کو مکمل کرلیا جائے۔
اِس کے علاوہ وہ بچے جو 18سال سے کم عمر کے ہوں اور اُنھیں بچپن میں ہیپاٹائٹس بی سے بچاؤ کے ٹیکے نہ لگے ہوں اُنھیں بھی یہ ویکسین دی جاسکتی ہیں۔
ٹیکوں کے بعد بخار یا جِلد کا سرخ ہونا خطرے کی بات نہیں ہے۔ لیکن، ویکسی نیشن کے بعد اگر سانس لینے میں دشواری ہو، دل کی دھڑکن بہت تیز یا پھر بہت کم ہو اور بہت زیادہ کمزوری کا احساس ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔ لیکن، طبی ماہرین کے مطابق پیپاٹائٹس بی کی ویکسین کا استعمال محفوظ ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: