سری لنکا میں ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا کہ ملک میں کئی عشروں کی خون ریز خانہ جنگی کے باوجود جنگلی ہاتھیوں کی نسل کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ وہ نہ صرف صحت مند ہیں بلکہ ان کی آبادی میں بھی مسلسل اضافہ ہورہاہے۔
سری لنکا میں بڑے پیمانے پر جنگلی ہاتھی موجود ہیں۔
تحفظ جنگلی حیات کے محکمے کے ڈائریکٹر ایچ ڈی رتنا یاکے نے جمعے کے روز بتایا کہ تازہ اعدادوشمار کے مطابق سری لنکا میں جنگلی ہاتھیوں کی تعداد 5879 ہے۔
جب کہ دوسال پہلے کرائی گئی گنتی میں یہ تعداد 5350 تھی۔
رتنا یاکے نے نامہ نگاروں سے کہا کہ نئے اعدادوشمار یہ ظاہرکرتے ہیں کہ ملک میں موجود جنگلی ہاتھی صحت مند ہیں اور اپنی نسل بڑھارہے ہیں۔
سروے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ملک میں ہاتھیوں کے بچوں کی تعداد1100 سے زیادہ ہے۔
2009ء میں تامل ٹائیگر باغیوں کے ساتھ سرکاری فورسز کی تین عشروں پر محیط خانہ جنگلی کے خاتمے کے بعد پہلی بار ہاتھی شماری کی گئی ہے۔کیونکہ جنگ کے باعث ان جنگلوں میں جہاں ہاتھی موجود ہیں، تحفظ جنگلی حیات کے عہدے داروں کو رسائی حاصل نہیں تھی۔
1900ء میں سری لنکا میں جنگلی ہاتھیوں کی تعداد کا اندازہ تقریباً 12000 تھا، مگر جنگلات کو پہنچنے والے نقصانات اور ان کے شکار کے باعث اس تعداد میں نمایاں طورپر کمی ہوئی ۔
ہاتھی شماری کی تین روزہ مہم میں 3500 سے زیادہ افراد نے حصہ لیا، جنہوں نے ان مقامات پر ہاتھیوں کی گنتی کی جہاں وہ پانی پینے کے لیے جاتے ہیں۔
محکمہ جنگلی حیات کے عہدے داروں کا کہناہے کہ ہاتھیوں کی گنتی کے لیے رضاکاروں کو ملک بھر میں تقریباً 1500 مقامات پر تعینات کیا گیاتھا۔
جنگلی حیات کے تحفظ کی متعدد تنظیموں نے ہاتھیوں کی گنتی شروع ہونے سے قبل اس سروے کی مخالفت کی تھی۔ ان کا کہناتھا کہ سری لنکا کی حکومت گنتی کے بہانے جنگلی جانوروں کو پکڑنے کے لیے سروے کروانا چاہتی ہے۔