بھارتی حکومت نے 11 ارب ڈالرز مالیت کے 126 نئے جنگی طیاروں کی خریداری کے لیے دو یورپی گروپوں سے بات چیت شروع کردی ہے جو دنیا میں ہتھیاروں کے چند بڑے سودوں میں سے ایک ہے۔
بھارت کی وزارتِ دفاع کے ترجمان ستانشو کار نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ حکام نے فرانس کے 'ڈیسالٹ' اور تین یورپی کمپنیوں کے کنسورشیم 'یورو فائٹر' کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی ہیں جن میں ان گروپوں کی جانب سے کی گئی پیشکشوں کا جائزہ لیا گیا۔
مذکورہ کمپنیوں کی جانب سے طیاروں کی فروخت کی پیش کشوں کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں اور بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ انہیں اس حوالے سے کسی فیصلے تک پہنچنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
اس سے قبل اپریل میں بھارتی حکومت نے طیاروں کی فروخت کے لیے امریکی کمپنیوں 'بوئنگ' اور 'لاک ہیڈ مارٹن' کے ساتھ ساتھ روسی اور سوئیڈش کمپنیوں کی پیشکشیں بھی مسترد کردی تھیں۔
یاد رہے کہ بھارت دنیا میں ہتھیاروں کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔
معروف دفاعی جریدے 'جینز ڈیفنس ویکلی' کے ایشیا پیسیفک ایڈیٹر جیمز ہارڈی کا کہنا ہے کہ 11 ارب ڈالرز مالیت کا مجوزہ سودا "اس وقت عالمی دفاعی فضائی صنعت کا سب سے بڑا سودا ہے جسےحاصل کرنے کے لیے کمپنیاں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں"۔
مغرب میں موجود روایتی حریف پاکستان اور مشرق میں چین سے لاحق خطرات کے باعث بھارت اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کر رہا ہے۔
مجوزہ معاہدے کے تحت بھارت کو بنے بنائے 18 فائٹر جیٹ فراہم کیے جائیں گے جبکہ باقی 108 طیارے بھارت ہی میں تیار ہوں گے۔
سودے میں فرانسیسی کمپنی 'ڈیسالٹ' نے اپنے 'رافیل' جبکہ 'یوروفائٹر' نے 'ٹائیفون' ساختہ طیاروں کو فروخت کے لیے پیش کیا ہے۔
دفاعی مبصرین کا کہنا ہے کہ نیٹو کے لیبیا میں کیے جانے والی حالیہ فضائی حملوں کے دوران دونوں طیاروں کی کارکردگی اطمینان بخش رہی ہے۔