رسائی کے لنکس

ممبئی: طوفانی بارشوں سے چھ افراد ہلاک


طوفانی بارشوں کے نتیجے میں اب تک 6 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

بھارت کے اقتصادی دارلحکومت ممبئی میں حالات رفتہ رفتہ معمول پر لوٹ رہے ہیں۔ پیر اور منگل کے روز ہونے والی طوفانی بارشوں نے معمول کی زندگی درہم برہم کر دی تھی۔ ممبئی اور مضافات میں سڑک، ریل اور فضائی خدمات بری طرح متاثر ہوئی تھیں۔ گزشتہ بارہ برسوں میں اتنی بارش پہلی بار ہوئی ہے۔ بعض مقامات پر تین سو ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اسکول اور کالج بند کر دیے گئے تھے۔ وزیر اعلیٰ دیویندر پھڑنویس نے منگل کی شام کو عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں جس کی وجہ سے بدھ کے روز عام تعطیل کا ماحول رہا۔

طوفانی بارشوں کے نتیجے میں اب تک 6 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

بدھ کے روز سڑک، ریل اور فضائی خدمات جزوی طور پر معمول پر آگئیں۔ ممبئی پولیس کے مطابق بیشتر لائنوں پر ٹرین خدمات بحال کر دی گئی ہیں۔ تاہم ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرینیں اپنے وقت سے پیچھے چل رہی ہیں۔

وہ ہزاروں افراد جو منگل کی شب مختلف مقامات اور دفتروں میں پھنس گئے تھے اب اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔ بدھ کی صبح منگل کے مقابلے میں کم بارش ہوئی۔ تاہم مزید بارشوں کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔

این ڈی آر ایف کی پانچ ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ بحریہ نے اپنے غوطہ خوروں اور ہیلی کاپٹروں کو تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس کے کیڈٹ مختلف مقامات پر کیمپ لگا کر متاثرین میں کھانا سپلائی کر رہے ہیں۔ انھوں نے جگہ جگہ عارضی سائبانوں کا بھی انتظام کیا ہے۔

طویل مسافت کی چھ ٹرینوں سمیت 16 ٹرینیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ بدھ کے روز پانچ ہزار میٹرک ٹن کوڑا ہٹایا گیا۔ بی ایم سی کے 30 ہزار کارکن پانی کی نکاسی اور ملبوں کی صفائی میں مصروف ہیں۔ بی ایم سی کے کمشنر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ بخار، سردرد اور قے آنے کی صورت میں فوری طور پر اسپتالوں کا رخ کریں۔

ممبئی میں آنے والا طوفان اب گجرات کی جانب بڑھ گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے کونکن، گوا، مدھیہ پردیش اور سینٹرل مہاراشٹر کے لیے الرٹ جاری کیا ہے اور آئندہ چوبیس گھنٹوں میں مزید بارشوں کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG