بھارت کے ایک گاؤں میں پنچائت کے فیصلے پر ایک لڑکی سے جنسی زیادتی کرنے والے 12 افراد اور سرپنچ کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
یہ واقعہ ریاست مغربی بنگال کے گاؤں سبالپور میں رواں ہفتے پیش آیا تھا جہاں پنچائت نے ایک لڑکی کو دوسرے قبیلے کے ایک لڑکے سے محبت کرنے کے ’’جرم‘‘ میں یہ وحشت ناک سزا سنائی۔
مقامی پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ اس سے محبت کرنے والا نوجوان جب رشتہ لے کر آیا تو گاؤں والوں نے انھیں پکڑ کر پنچائت کے سامنے پیش کیا۔
سرپنچ نے دونوں پر 25، 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ لڑکے والوں نے جرمانہ ادا کر دیا لیکن لڑکی کا خاندان غربت کی وجہ سے یہ رقم ادا نہ کرسکا جس پر پنچائت نے اس لڑکی سے 12 مردوں کو جنسی زیادتی کرنے کا حکم دیا۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ متاثرہ لڑکی اسپتال میں زیر علاج ہے جہاں اس کی حالت غیر مستحکم بتائی جاتی ہے۔
بھارت کے مختلف دیہاتوں میں پنچائت کے حکم پر خواتین سے زیادتی اور تشدد کوئی نئی بات نہیں۔ حالیہ برسوں کے دوران ملک میں خواتین سے جنسی زیادتی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد حقوق نسواں کی تنظیموں کی طرف سے حکومت پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ ان کے تدارک کے لیے موثر اقدامات اور قانون سازی کی جائے۔
بھارت میں حالیہ مہینوں کے دوران غیر ملکی خواتین کے ساتھ بھی اجتماعی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جب کہ دسمبر 2012ء میں ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ دارالحکومت نئی دہلی میں چلتی بس میں اجتماعی جنسی زیادتی اور وحشیانہ تشدد کے بعد اسے سڑک پر پھینکے جانے کے واقعے نے پورے ملک میں احتجاجی مظاہروں کو جنم دیا تھا۔
یہ لڑکی بعد ازاں اسپتال میں دم توڑ گئی تھی جب کہ واقعے میں ملوث لڑکوں کو سزائے سنائی جاچکی ہیں۔
یہ واقعہ ریاست مغربی بنگال کے گاؤں سبالپور میں رواں ہفتے پیش آیا تھا جہاں پنچائت نے ایک لڑکی کو دوسرے قبیلے کے ایک لڑکے سے محبت کرنے کے ’’جرم‘‘ میں یہ وحشت ناک سزا سنائی۔
مقامی پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ اس سے محبت کرنے والا نوجوان جب رشتہ لے کر آیا تو گاؤں والوں نے انھیں پکڑ کر پنچائت کے سامنے پیش کیا۔
سرپنچ نے دونوں پر 25، 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا۔ لڑکے والوں نے جرمانہ ادا کر دیا لیکن لڑکی کا خاندان غربت کی وجہ سے یہ رقم ادا نہ کرسکا جس پر پنچائت نے اس لڑکی سے 12 مردوں کو جنسی زیادتی کرنے کا حکم دیا۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ متاثرہ لڑکی اسپتال میں زیر علاج ہے جہاں اس کی حالت غیر مستحکم بتائی جاتی ہے۔
بھارت کے مختلف دیہاتوں میں پنچائت کے حکم پر خواتین سے زیادتی اور تشدد کوئی نئی بات نہیں۔ حالیہ برسوں کے دوران ملک میں خواتین سے جنسی زیادتی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد حقوق نسواں کی تنظیموں کی طرف سے حکومت پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ ان کے تدارک کے لیے موثر اقدامات اور قانون سازی کی جائے۔
بھارت میں حالیہ مہینوں کے دوران غیر ملکی خواتین کے ساتھ بھی اجتماعی زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جب کہ دسمبر 2012ء میں ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ دارالحکومت نئی دہلی میں چلتی بس میں اجتماعی جنسی زیادتی اور وحشیانہ تشدد کے بعد اسے سڑک پر پھینکے جانے کے واقعے نے پورے ملک میں احتجاجی مظاہروں کو جنم دیا تھا۔
یہ لڑکی بعد ازاں اسپتال میں دم توڑ گئی تھی جب کہ واقعے میں ملوث لڑکوں کو سزائے سنائی جاچکی ہیں۔