ایک بھارتی کمپنی کے تیار کردہ ، کھانسی اور زکام کے علاج کا شربت پینے سے افریقی ملک گیمبیا میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت کے ادویات کی نگرانی کرنے والے ادارے نے ملک بھر میں دواؤں کی کچھ فیکٹریوں جانچ پڑتال شروع کر دی ہے۔
بھارت کی وزارت صحت نے منگل کو بتایا کہ جانچ پرکھ کا مقصد ادویات کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔ بھارت کو ’’دنیا کی فارمیسی‘‘ کہا جاتا ہے اور اس کی دواؤں کی برآمدات گزشتہ دس برسوں کے دوران دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں۔ گزشتہ مالی سال میں بھارت نے ساڑھے 24 ارب ڈالر کی ادویات برآمد کی تھیں۔
گیمبیا میں کم از کم 70 بچوں کی موت سے بھارت کی دوا ساز انڈسٹری کی شہرت کو نقصان پہنچا ہے ۔ بھارت کا کہنا ہے کہ دوائیں بنانے والی نئی دہلی کی کمپنی ، میڈن فارماسیوٹیکل لمیٹڈ کی اس میں کوئی غلطی نہیں ہے۔ وزارت نے کہا کہ وہ ایسے ڈرگ مینوفیکچرنگ یونٹس کا معائنہ کر رہی ہے جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ غیر معیاری، ملاوٹ شدہ یا جعلی ادویات بنارہی ہیں لیکن انہوں نے کسی کمپنی کا نام نہیں لیا۔
صحت کے کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں ادویات تیار کرنے کے ضابطے خاصے نرم ہیں، خاص طور پر ، ریاستوں کی سطح پر جہاں ہزاروں فیکٹریاں کام کرتی ہیں۔
حکومت نے اکتوبر میں، ریاست ہریانہ میں قائم کمپنی میڈن کی تمام پیداوار کو معیار کے خلاف ادویات تیار کرنے پر معطل کر دیا تھا۔
لیکن بھارت کے ادویات کی جانچ کرنے والے ایک اعلیٰ افسر نے اس ماہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو بتایا کہ میڈن کمپنی نے کھانسی کے جو سیرپ گیمبیا بھیجے تھے ،اسی کے ساتھ کی کھیپ کا معائنہ کیا گیا۔ وہ حکومتی معیار کے مطابق تھے۔ میڈن کا بھی کہنا تھا کہ اس کی دوائیں معیاری ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ گھانا اور سوئٹزرلینڈ کی لیبارٹریز میں جب میڈن سیرپ کا تجزیہ کیا گیا تو اس میں الکوہل کے کچھ اجزاء کی زیادہ مقدار میں پائی گئی۔
گیمبیا کی ایک پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ کم از کم 70 بچوں کے گردے یہ دوا لینے سے شدید زخمی ہوئے جن سےان کی موت واقع ہوئی۔ کمیٹی کا کہنا تھا کہ دوا بنانے والی بھارتی کمپنی ، میڈن اس کی ذمہ دار ہے اور اس کے ساتھ ہی پارلیمانی کمیٹی نے اپنی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ اس کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کرے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔)