بھارت نے افریقی ملک گیمبیا درآمد کردہ کھانسی کے سیرپ سے 66 بچوں کی اموات کی شکایت کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
نئی دہلی سے وائس آف امریکہ کے نمائندے سہیل انجم کے مطابق بھارت میں ادویات کے معیار پر نظر رکھنے والے ادارے سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن (سی ڈی ایس سی او) نے عالمی ادارہٴ صحت کی آبزرویشن کے بعد معاملے کی تحقیقات شروع کیں۔
ھارت میں ادویات کے معیار پر نظر رکھنے والے ادارے ’سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن‘ (سی ڈی ایس سی او) نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس ادارے نے گامبیا سپلائی کیے جانے والے کھانسی کے سیرپ کی مکمل جانچ کا حکم دیا ہے۔ یاد رہے کہ مذکورہ کمپنی ہریانہ کے سونی پت میں واقع ہے۔
حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سی ڈی ایس سی او نے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے تشویش کے اظہار کے نصف گھنٹے کے اندر ہی اس معاملے کو متعلقہ اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے سامنے رکھا ۔ مزید برآں یہ کہ حقائق کا پتہ لگانے کے لیے تفصیلی جانچ شروع کر دی گئی ہے۔ اس بارے میں ہریانہ کا اسٹیٹ ڈرگس کنٹرولر تعاون کر رہا ہے۔
بیان کے مطابق ابتدائی جانچ میں پایا گیا کہ دوا ساز کمپنی نے مذکورہ دوائیں بنانے کے لیے ریاستی ڈرگ کنٹرولر سے لائسنس لیا ہے۔ کمپنی نے مذکورہ سیرپ تیار کرنے کے بعد انھیں صرف گامبیا سپلائی کیا ہے۔
حکومت کے مطابق ضابطہ یہ ہے کہ ادویات آمد کرنے والا ملک اپنے یہاں ان کے معیار کی جانچ کرتا ہے اور مطمئن ہونے کے بعد استعمال کرنے کے لیے انھیں اندرون ملک بھیجتا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ گیمبیا میں 66 بچوں کی اموات کا سبب بھارتی دوا ساز کمپنی کے تیار کردہ کھانسی کے شربت ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے کے مطابق لیباٹری کے تجزیے نے کھانسی کے علاج کے لیے بنائے گئے شربت میں ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی ناقابلِ قبول مقدار کی تصدیق کی ہے جو استعمال کیے جانے کی صورت میں زہریلی ثابت ہو سکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے میڈیکل پروڈکٹ الرٹ جاری کیا ہے جس میں ریگولیٹرز سے، بھارتی فارماسیوٹیکل کمپنی 'میڈن' کی پروڈکٹس کو مارکیٹ سے ہٹانے کے لیے کہا ہے۔
الرٹ میں چار پروڈکٹس شامل ہیں جن میں پرومیتھا زینPromethazine Oral Solution، ننھے بچوں کا کھانسی کا شربت، کوفیکسملین ، Kofexmalinاور میکوف،Makoff اور نزلے کھانسی کا شربت، Magrip N Cold Syrup۔
بھارتی حکومت نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ سی ڈی ایس سی او نے عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے تشویش کے اظہار کے نصف گھنٹے کے اندر ہی اس معاملے کو متعلقہ اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے سامنے رکھا تھا اور اس بارے میں ہریانہ کا اسٹیٹ ڈرگس کنٹرولر تعاون کر رہا ہے۔
جس کمپنی نے کھانسی کا سیرپ تیار کیا تھا وہ بھارت کی ریاست ہریانہ کے علاقے سونی پت میں واقع ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ دوا ساز کمپنی نے کھانسی کا شربت بنانے کے لیے ریاستی ڈرگ کنٹرولر سے لائسنس حاصل کیا تھا اور کمپنی نے مذکورہ سیرپ تیار کرنے کے بعد صرف گیمبیا کی درآمد کیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کے سربر اہ ٹیڈروس ادہانوم گیبراسس نے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ اقوامِ متحدہ کا اادارہ بھارتی ریگولیٹرز اور نئی دہلی میں قائم دوا سازکمپنی 'میڈن فارماسیوٹیکلز 'کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے اپنے انتباہ میں کہا ہےکہ "ہو سکتا ہے کہ ان مصنوعات کو بے ضابطہ مارکیٹوں کے ذریعے دیگر مقامات پر بھی تقسیم کیا گیا ہو لیکن اب تک صرف گیمبیا میں ہی اان کی نشاندہی کی گئی ہے۔"
گیمبیا کی حکومت نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ بھی ان اموات کی تحقیقات کر رہی ہے، کیوں کہ جولائی کے آخر میں 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں گردوں کے شدید زخمی ہونے کے واقعات میں اضافے کا پتا چلا تھا۔
گیمبیا میں کئی بچے مقامی طور پر فروخت ہونے والا پیراسیٹامول سیرپ لینے کے تین سے پانچ دن بعد گردے کے مسائل میں مبتلا ہوکر بیمار پڑنے لگے۔ اگست کے مہینے تک28 بچے ہلاک ہو چکے تھے۔ صحت کے حکام نے ممکنہ طور پر تعداد میں اضافے کے بارے میں انتباہ کیا تھا ۔ بدھ کو ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ اب تک 66 بچے ہلاک ہوچکے ہیں۔
ان اموات نے مغربی افریقہ کے اس ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جو پہلے ہی صحت کی ایک ہنگامی صورتِ حال سے نمٹ رہا ہے جس میں خسرہ، ملیریا اور کئی دوسرے امراض شامل ہیں ۔
میڈن فارماسوٹیکل، کی ویب سائٹ کے مطابق یہ ادویات بھارت میں اس کی لیبارٹریز میں تیار کی جاتی ہیں جنہیں ملک کے اندر فروخت کرنے کے ساتھ ساتھ ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے ممالک کو بھی برآمد کیا جاتا ہے ۔
یہ خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں)