وزیرِاعظم من موہن سنگھ نے بھارت پاکستان تعلقات میں کسی تیسرے ملک کی ثالثی کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس سلسلے میں امریکی دباؤ کی بات کہہ کر حزبِ اختلاف ملک کو گمراہ نہ کرے ، ‘کیونکہ امریکی صدر براک اوباما نے ایک بار بھی بھارت پر ایسا کوئی دباؤ نہیں ڈالا ۔’
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ، ‘سعودی عرب کے ساتھ بات چیت میں بھارت پاک معاملات زیرِ بحث آئے تھے۔ دنیا کے دوسرے رہنماؤں سے بھی اِس بارے میں تبادلہٴ خیال ہوا ہے۔ لیکن ہمیں کسی ثالث کی ضرورت نہیں ہے۔’
بھارتی وزیرِ اعظم پارلیمنٹ میں صدر کے خطبے پر شکریے کی تحریک پر بحث کا جواب دے رہے تھے۔
واضح رہے کہ سینئر بی جے پی لیڈر ایل کے آڈوانی نے پارلیمنٹ میں اپنے بیان میں بھارت پاک مذاکرات کے سلسلے میں امریکی دباؤ کا الزام عائد کیا تھا۔
وزیرِ اعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کا فیصلہ عجلت میں نہیں کیا گیا۔ اُن کے بقول، ‘آج پوری عالمی برادری پاکستان سے بات کر رہی ہے۔’
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تعلق سے بھارت کی پالیسی اصولوں پر مبنی، محتاط اور حقیقت پسندانہ ہے۔ اُن کے الفاظ میں: ‘میں اِس میں یقین نہیں رکھتا کہ پاکستان کے ساتھ رابطے کا سلسلہ بند ہو جائے۔ رابطے کے فقدان کی صورت میں غلط فہمیاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔’