بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ٹیلی مواصلات میں بڑے پیمانے کی رشوت ستانی کے اس اسکینڈل سے، جس سے ان کی حکومت کو شدید دھچکا لگا ہے، کسی طرح کے تعلق سے انکار کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ ان کی حکمران جماعت کانگریس پارٹی ، جس نے گذشتہ سال دوسری مدت کے لیے الیکشن جیتا تھا، رشوت ستانی کے پے درپے واقعات سے کمزور ہوئی ہے۔
وزیر اعظم من موہن سنگھ نے پیر کے روز کانگریس پارٹی کی ایک میٹنگ میں کہا کہ وہ ٹیلی مواصلات کے لائسنسوں کی فروخت میں اپنے سابق وزیر کی بدعنوانی کے سلسلے میں پارلیمانی پینل کےسوالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح طورپر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں عوام سے کچھ چھپانا نہیں چاہتا۔ اور اس معاملے سے اپنی بریت کے ثبوت کے لیے میں پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے چیئرمین کو لکھ رہا ہوں کہ اگر وہ مجھ سے کچھ پوچھنا چاہیں تو میں بخوشی پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے تیار ہوں ۔
ان کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کے سامنے اپنی جوابدہی کی پیش کش سے، جس کی سربراہی حزب اختلاف کے ایک راہنما کے پاس ہے، ناقدین اور حزب مخالف کی جماعتوں کا منہ بند ہوجانا چاہیے۔
اکثر لوگ مسٹر سنگھ کا شمار بھارت کے انتہائی دیانت دار سیاست دانوں میں شمار کرتے ہیں ۔ لیکن یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ انہوں نے اپنے سابقہ وزیر کے خلاف جلد کارروائی کیوں نہیں کی، جوان کی اتحادی حکومت کا ایک اہم ساتھی تھا۔ وزیر پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ٹیلی کام کی بینڈورتھ کو مارکیٹ سے کم قیمت پرفروخت کیا، جس سے حکومت کو 40 ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچا۔
مسٹر سنگھ نے ٹیلی کام کی بینڈورتھ کی فروخت کے تمام پہلوؤں پر تحقیقات کرانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس واقعہ کو بھارتی تاریخ میں رشوت ستانی کے سب سے بڑے اسکینڈل کے طورپر دیکھا جارہاہے۔ تاہم انہوں نے حزب اختلاف کی جانب سے پارٹیوں کی مشترکہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ مسترد کردیا۔
رشوت ستانی کے الزامات نے حکومت کو، جس نے گذشتہ سال انتخابات میں نمایاں کامیابی کی تھی، دفاعی انداز اختیار کرنے پر مجبور کردیاہے۔ اس کے باعث پارلیمنٹ کے موجودہ سیشن میں کوئی قانون سازی نہیں ہوسکی۔
حکمران جماعت کی سربراہ سونیا گاندھی نے اتوار کے روز رشوت ستانی کو معاشرے میں سرایت کرنے والی ایک بیماری قرار دیتے ہوئے کہا کہ رشوت خوری کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ تجویز دی کہ رشوت ستانی کے مقدمات پر تیزی سے کام کیا جائے اور انہوں نے حکومتی ٹھیکوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے نئی قانون سازی پر زور دیا۔
کانگریس پارٹی کے تشخص کو صرف رشوت ستانی کے مسئلے سے ہی نقصان نہیں پہنچابلکہ پچھلے مہینے بہار کے ریاستی انتخابات میں پارٹی کی کمزور کارکردگی سے بھی یہ ظاہر ہوا ہے کہ وہ علاقائی پارٹیوں اور ملک کے کئی حصوں میں بھارتیہ جنتاپارٹی کے مضبوط گڑھوں میں شگاف ڈالنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔
مسز گاندھی نے کارکنوں سے کہاہے کہ وہ آئندہ سال ہونے والے کئی علاقائی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کانگریس پارٹی کو تیار کرنے کی غرض سے اسے منظم کریں اور اس کی کمزوریاں دور کریں۔