بھارت کے شہر بنگلورو میں پیر کو منعقد ہونے والے 'ایرو انڈیا شو' میں دنیا کے 98 ملکوں کے وفود شریک ہیں۔
ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو میں پیر کو وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ایئر شو کے 14ویں ایڈیشن کا افتتاح کیا جو پانچ روز تک جاری رہے گا۔ افتتاحی تقریب میں 32 ممالک کے وزرائے خارجہ اور 29 ملکوں کے ایئر چیفس شریک تھے۔
شو کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیرِ اعظم مودی نے کہا کہ ایئرو انڈیا 2023 کے انعقاد سے بھارت کے استعداد میں اضافہ اور اس میں 100 اقوام کی موجودگی دنیا کے بھارت پر اعتماد کا اظہار ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس شو میں 800 اداروں اور اسٹارٹ اپس کے اسٹال موجود ہیں جن میں دنیا کی کئی مشہور کمپنیاں بھی شامل ہیں۔
ماضی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ یہ ایئر شو کبھی بس ایک ایئر شو کی طرح ہوتا تھا اور اس میں بھارت کو دفاعی سامان فروخت کرنے کے لیے ادارے آتے تھے۔ ان کے بقول، اب یہ صرف ایک شو نہیں بلکہ بھارت کی طاقت ہے۔
وزیرِ اعظم مودی نے کہا کہ بھارت دنیا کے 75 ممالک کو دفاعی سامان برآمد کر رہا ہے اور امید ہے کہ بھارتی دفاعی برآمدات آئندہ دو برس میں پانچ ارب ڈالر تک لے جائے گا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارت کے ایک جانب چین اور دوسری طرف پاکستان ہے اور یہ دونوں جوہری ہتھیار کے حامل ممالک ہیں۔ ایسے میں امریکہ، روس اور چین کے بعد بھارت کے پاس دنیا کی چوتھی بڑی ایئر فورس ہے۔ البتہ اس کی فضا میں سوویت یونین کے زمانے کے طیارے ہیں۔
بھارت اپنی فضائیہ کو جدید کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ چین کی طاقت میں مسلسل اضافے کے سبب اسے مسابقت کے لیے نئے طیاروں کی بھی ضرورت ہے۔
اس ایئر شو میں یہ بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارت کی ایئر لائن ’ایئر انڈیا‘ یورپی کمپنی ’ایئر بس‘ اور امریکہ کی کمپنی ’بوئنگ‘ سے 500 طیاروں کی خریداری کے معاہدے کر سکتی ہے اور ان معاہدے کا تخمینہ لگ بھگ 100 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔
اس کے علاوہ کمرشل کمپنی ’انڈیا گو‘ کے حوالے سے بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ بھی کوئی بڑا معاہدہ کر سکتی ہے۔
مبصرین کے مطابق بھارت کی فضائی کمپنیاں آنے والے برسوں میں 1500 سے 1700 طیاروں کی خریداری کر سکتی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔