ترکیہ میں سرچ آپریشن کے دوران زلزلے سے متاثرہ عمارت کے ملبے سے ایک ہفتے بعد زندہ خاتون کو نکال لیا گیا ہے۔ امدادی ٹیموں کو امید ہے کہ ملبے تلے مزید زندہ افراد موجود ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ترکیہ کے جنوبی صوبے غازی انتیپ میں پیر کو سرچ آپریشن کے دوران چالیس سالہ خاتون سائبل کایا کو ریسکیو کیا ہے۔
اسی طرح قہرمان مرعش صوبے میں امدادی رضاکار ملبے کے نیچے دبی ایک خاتون اور دو بچوں تک پہنچ گئے ہیں اور امید ہے کہ تینوں افراد زندہ ہیں۔
ترکیہ اور شام میں چھ فروری کو سات اعشاریہ آٹھ شدت کے زلزلے کے نتیجے میں ہزاروں عمارتیں منہدم ہو گئی تھیں۔ اس تباہ کن زلزلے میں اب تک 33 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اب بھی متاثرہ علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
ترکیہ کے شہر انطاکیہ میں دکان داروں نے چوری اور لوٹ مار کے خوف سے اتوار کو اپنی دکانیں بند کر دی تھیں۔ اس سے قبل شہر میں متاثرہ عمارتوں اور دکانوں سے لوٹ مار کی شکایتیں کی جا رہی تھیں۔
تعمیراتی شعبے کے کنٹریکٹر کے خلاف کریک ڈاوُن
ترکیہ میں حکام نے عمارتوں کے انہدام کے الزام میں تعمیراتی شعبے سے وابستہ کنٹریکٹرز کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ترکیہ کے وزیرِ انصاف باقر بوزداک کا کہنا ہے کہ ناقص تعمیرات کے الزام میں 131 افراد زیرِ حراست ہیں جن سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
ترکیہ میں ہزاروں عمارتیں گرنے پر مقامی افراد نے الزام عائد کیا تھا کہ عمارتوں کے گرنے کی ایک وجہ ناقص تعمیر بھی ہے۔
ترکیہ کی سرکاری نیوز ایجنسی 'اناطولو 'کے مطابق ناقص تعمیرات کے الزام میں صوبے غازی انتیپ سے دو کنٹریکٹرز کو گرفتار کیا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک عمارت کے دو ستون کاٹ کر کمرے بنائے تھے۔
مقامی نجی نیوز ایجنسی 'ڈی ایچ اے' کے مطابق حکام نے استنبول ایئرپورٹ سے فرار ہونے والے دو کنٹریکٹر کو بھی حراست میں لیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ عادیمن شہر میں عمارتوں کے انہدام کے ذمے دار ہیں۔
زیرِ حراست کنٹریکٹر یاووز کراکوس نے 'ڈی ایچ اے' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 44 عمارتیں تعمیر کرائی تھیں جن میں سے چار زلزلے کے بعد تباہ ہو گئیں لیکن ان کی تعمیر کردہ عمارتوں میں تمام مقامی قواعد کا خیال رکھا گیا تھا۔
وزارتِ انصاف کے مطابق سات کنٹریکٹر حراست میں ہیں جب کہ دیگر سات کے ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کی ہے۔
زلزلے سے متاثرہ ترکیہ کے 10 صوبوں میں 34 ہزار سے زائد اہلکار ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ وزارتِ خارجہ کے مطابق دنیا کے 74 ملکوں سے آنے والے 9595 رضاکاروں کی بھی مدد حاصل ہے۔
ترکیہ میں تعمیراتی شعبے سے وابستہ کنٹریکٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن ایسے موقع پر کیا جا رہا ہے جب حکومت کو امدادی کاموں میں تاخیر کی شکایت کا سامنا ہے جب کہ رواں برس جون میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات بھی ہونا ہیں۔
اپوزیشن نے ترک صدر رجب طیب ایردوان کی حکومت پر امدادی کاموں میں سستی اور نامناسب ریلیف اقدامات کے الزامات عائد کیے ہیں جب کہ ناقدین نے سوال اٹھایا ہے کہ 1999 کے تباہ کن زلزلے میں فوج نے شاندار خدمات انجام دی تھیں لیکن اس مرتبہ امدادی کاموں کے لیے فوج کو تاخیر سے بلایا گیا ہے۔
صدر ایردوان نے حال ہی میں اعتراف کیا تھا کہ زلزلے کے باعث نقل و حمل کے ذرائع متاثر ہونے کی وجہ سے امدادی کاموں میں دشواریوں کا سامنا ہے۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔