گجرات کے ایک سینئر افسر سنجیو بھٹ نے جمعے کے روز سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے وزیرِ اعلیٰ نریندر مودی پر 2002ء کے گجرات فسادات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
اُنھوں نے 18صفحات پر مشتمل حلف نامے میں کہا ہے کہ 27فروری 2002ء کو ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں جس میں وہ خود بھی موجود تھے، وزیرِ اعلیٰ نے سینئر افسران کو واضح ہدایت دی تھی کہ وہ ہندوؤں کو اپنا غصہ نکالنے دیں تاکہ ، بقول اُن کے ، مسلمانوں کو ایسا سبق سکھایا جائے کہ سابر متی ایکسپریس میں آگ لگنے جیسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔
گودھرا کے مقام پرسابر متی ایکسپریس میں اُس روز پُر اسرار طور پر آگ لگ گئی تھی جِس میں 59ہندو یاتری ہلاک ہوئے تھے اور اُس کے بعد ہی بدترین نوعیت کے فسادات پھوٹ پڑے تھے۔
تاہم، سنجیو بھٹ نے میڈیا سے بات چیت میں حلف نامے کی تفصیل بتانے سے انکار کیا ہے لیکن کہا ہے کہ اگر عدالت اُن کو بلائے گی تو وہ مزید اطلاعات اُسے فراہم کریں گے۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ نریندر مودی نے بلوائیوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
سنجیو بھٹ نے فسادات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی مقرر کردہ خصوصی تفتیشی ٹیم ( ایس آئی ٹی) پر عدم اعتماد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ سچائی کو چھپا رہی ہے۔ وہ ابھی تک چپ تھے کہ انٹیلی جنس افسر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ اِس وقت وہ ایس آر پی ٹریننگ سینٹر جوناگڑھ میں تعینات ہیں۔
ادھر، گجرات حکومت نے سنجیو بھٹ کے حلف نامے پر ردِعمل ظاہر کرنے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اِس کا جواب عدالت میں دے گی جب کہ کانگریس پارٹی نے فسادات کے لیے مودی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی (پی جے پی)سے اُس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اِس حلف نامے سے بی جے پی دفاعی پوزیشن میں آگئی ہے۔