شمالی بھارت میں ہندوؤں کے ایک بڑے مذہبی تہوار، کُمبھ کے میلے کے آخر ی دِن دریائے گنگا کے کنارے پر کم سے کم آٹھ لاکھ لوگ جمع ہوگئے۔
امن وامان برقرار رکھنے کے لیے بدھ کے روز ہزاروں پولیس والوں کو تعینات کردیا گیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے دو عورتیں یاتریوں کے ہجوم میں دب کر ہلاک ہوگئیں۔
ہر تین سال بعد منائے جانے والے 12 ہفتوں کے اس تہوار میں بدھ کا دن ‘شاہی اشنان’ کا دن تھا، جو کہ اس تہوار کا آخری اور سب سے اہم دن ہوتا ہے۔لیکن عقیدت مند یاتریوں نے 13 جنوری کو کُمبھ کے میلے کے آغاز ہی میں ہری دوار پہنچنا شروع کردیا تھا۔
منتظمین کا اندازہ ہے کہ اس سال اب تک چار کروڑ تک لوگ میلے میں پہنچ چکے ہیں۔
یہ لوگ گنگا میں نہانے کے لیے آتے ہیں اور یہ ایک ایسی رسم ہے جس کے ادا کرنے سے اُن کے خیال میں سارے گناہ دُھل جاتے ہیں۔
کُمبھ کے میلے کا تہوار، روایت کے مطابق آبِ حیات کے ایک مٹکے کے لیے خداؤں اور شیطانوں کے درمیان ایک دیو مالائى جنگ کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
اسی روایت کے مطابق ، خداؤں اور شیطانوں کے درمیان لڑائى کے دوران دائمی زندگی کے مشروب کےچار قطرے ، چار مختلف مقامات یعنی الہ آباد ، ہری دوار، اُجین اور ناسک میں جاگرے تھے۔ اسی لیے، اس تہوار کو باری باری انہی مقامات پر منایا جاتا ہے ۔
کُمبھ کا اگلا میلہ اب 2013 میں الہ آباد میں ہوگا۔
مقبول ترین
1