کانگریس پارٹی کے سینیر راہنما منی شنکر ایر کے ایک حالیہ بیان سے ایک بار پھر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ بھارت سے جتنی محبت کرتے ہیں اتنی ہی پاکستان سے بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ انہیں پاکستان میں عوام سے جتنا پیار ملتا ہے اس سے کہیں زیادہ بھارت میں نفرت ملتی ہے۔
منی شنکر ایر کو دسمبر میں گجرات انتخابات کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بارے میں ایک قابل اعتراض بیان دینے پر پارٹی سے معطل کیا جا چکا ہے۔ وہ اس وقت ایک ادبی فسٹیول میں شرکت کی غرض سے کراچی میں ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چونکہ وہ امن کی بات کرتے ہیں اس لیے پاکستان میں ان کی ستائش کی جاتی ہے۔
کانگریس پارٹی نے ایر کے بیان سے لاتعلقی ظاہر کی ہے۔ پارٹی ترجمان ابھشیک منو سنگھوی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ایر کو پارٹی سے معطل کیا جا چکا ہے۔ انہیں پارٹی کی طرف سے بولنے کا کوئی حق نہیں۔ یہ ان کا اپنا بیان ہے۔
ایک اور سینیر کانگریس لیڈر اور سابق ایم پی ہنومنت راؤنے کہا کہ وہ پارٹی صدر راہول گاندھی کو ایک خط لکھ کر مطالبہ کریں گے کہ منی شنکر کو پارٹی سے برطرف کر دیا جائے۔ انہیں خطرہ ہے کہ ایر کے اس بیان سے کرناٹک میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ادھر ایک بی جے پی لیڈر اور سپریم کورٹ کے وکیل اجے اگروال نے نظام الدین تھانے میں ان کے خلاف رپورٹ درج کرائی اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
منی شنکر ایر نے پیر کے روز کہا تھا کہ تصفیہ طلب امور کو حل کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کے مابین مسلسل اور بلا روک ٹوک مذاكرات ہونے چاہئیں۔ پاکستانی نیوز چینل جیو نیوز کے مطابق منی شنکر کو اس بات کا افسوس ہے کہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے مذاكرات کی اپیل کا بھارت خاطر خواہ جواب نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگ جن کو میں نہیں جانتا مجھ سے گلے مل رہے ہیں، مجھے مبارکباد دے رہے ہیں۔ میں یہاں بہت خوش ہوں۔
منی شنکر ایر اس سے قبل بھی بھارت اور پاکستان کے مابین مذاكرات کی مدد سے تنازعات کو حل کرنے پر زور دیتے رہے ہیں۔