پاکستان نے اُن الزامات کی تردید کی ہے جن میں کہا جا رہا ہے کہ بھارتی کشمیر کے علاقے سنجوان میں فوجی کیمپ پر گزشتہ ہفتے حملہ کرنے والے پاکستان سے آئے تھے۔
سنجوان کیمپ پر حملے میں پانچ بھارتی فوجی اور ایک شہری ہلاک ہو گیا تھا. جس کے بعد بھارتی کشمیر میں پولیس حکام کی طرف سے کہا گیا تھا کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل کے دفتر سے پیر کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک طریقہ بن گیا ہے کہ اس طرح کے حملوں کی باقاعدہ تفتیش کے بغیر ہی ’’ایسے غیر ذمہ دارنہ بیانات اور بے بنیاد الزامات لگا دیے جاتے ہیں۔‘‘
بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت کی طرف سے ایسے الزامات کا مقصد بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانا ہے۔
واضح رہے کہ ہفتے کو سنجوان پر ہونے والے حملے کے بعد جھڑپوں کا سلسلہ اتوار تک جاری رہا تھا۔
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں فوجی کیمپوں اور پولیس کے مراکز پر حملوں میں حالیہ مہینوں میں قدرے اضافہ ہوا ہے۔ بھارت کا الزام ہے کہ اُس کے زیرِ انتظام کشمیر میں جاری کشیدگی میں ملوث عناصر کو پاکستان کی پشت پناہی حاصل ہے۔
تاہم پاکستان ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ بھارتی کشمیر میں کسی طرح کی مداخلت میں ملوث نہیں البتہ وہ کشمیریوں کی سیاسی و اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کو تقسیم کرنے والی عارضی حد بندی لائن (ایل او سی) پر دونوں ملکوں کے درمیان صورتِ حال گزشتہ لگ بھگ دو سال سے کشیدہ چلی آ رہی ہے جس میں دونوں ہی جانب نہ صرف فوجی اہلکار بلکہ عام شہری بھی مارے گئے ہیں جب کہ بعض سرحدی دیہات سے لوگوں کو نقل مکانی بھی کرنی پڑی ہے۔