وزیر اعظم من موہن سنگھ نے نئے سال کا آغاز امرتسر میں واقع سکھوں کی معروف عبادتگاہ گولڈن ٹیمپل میں ماتھا ٹیک کر کیا۔ لیکن، وہاں موجود کچھ لوگوں نے اُنھیں سیاہ جھنڈے دکھائے اور ’من موہن سنگھ واپس جاؤ‘ کے نعرے لگائے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ لوگ بدعنوانی مخالف تحریک چلانے والے سماجی کارکن اَنّا ہزارے کے حامی تھے۔
اُنھوں نے اَنّا ہزارے اور ایک مربوط لوک پال بِل کی حمایت میں بھی نعرے بازی کی۔ تاہم، اُن میں سے کوئی بھی وزیر اعظم کے نزدیک نہیں پہنچ سکا۔ یہ علامتی مظاہرہ تقریباً دس منٹ تک چلتا رہا۔
وزیر اعظم اپنی اہلیہ گلشرن کور کے ساتھ صبح ساڑھے چھ بجے ہی گولڈن ٹیمپل پہنچ گئے تھے، جہاں اُنھوں نے ماتھا ٹیکنے کے علاوہ گرو گرنتھ صاحب کا پاٹھ بھی سنا۔
کانگریس پارٹی کے ترجمان راشد علوی نے اس واقع کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاہ جھنڈے بھارتیا جنتا پارٹی کے لیڈروں کو دکھانے چاہئیں نہ کہ وزیر اعظم من موہن سنگھ کو۔
گردواروں کے انتظام کی ذمہ دار کمیٹی نے بھی، جس نے وزیر اعظم کا گرم جوشی کے ساتھ استقبال کیا، اِس مظاہرے پر سخت اعتراض کیا ہے، جب کہ اَنّا ہزارے کے حامیوں نے اِسےناجائز ٹھہرانے کی کوشش کی تھی۔
ادھر، اَنّا ہزارے ٹیم کی ایک رکن، شازیہ علوی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مظاہرہ اَنّا ہزارے کی جانب سے نہیں کیا گیا، بلکہ یہ عوامی موڈ تھا جو سامنے آیا ہے۔