واشنگٹن —
بھارت آئندہ ہفتے اپنا ایک مصنوعی سیارہ مریخ روانہ کر رہا ہے جس کی کامیابی کی صورت میں وہ مریخ کی جانب مشن بھیجنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن جائے گا۔
بھارت یہ سیارہ منگل کو جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے متصل جزیرہ نما علاقے سری ہری کوٹا میں قائم اپنے خلائی مرکز سے روانہ کرے گا جہاں اس لانچ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔
کسی بھی سیارے کی جانب بھیجا جانے والا بھارت کا یہ پہلا خلائی مشن ہوگا جسے خلائی میدان میں بھارت کی پیش رفت اور کامیابیوں کا ایک نمایاں اظہار قرار دیا جارہا ہے۔
بھارت کے خلائی تحقیق کے ادارے'انڈیا اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او)' کے ترجمان دیو پرساد کارنک کے مطابق مصنوعی سیارہ آئندہ سال ستمبر میں مریخ کے مدار میں داخل ہوگا اور یہی اس سیارے کا اصل امتحان ہوگا۔
ترجمان کے بقول بغیر خلاباز کے بھیجے جانے والے اس مشن کا اول مقصد مریخ تک پہنچنے کی بھارتی صلاحیت کا اظہار اور اس کے بعد ایک بامعنی سائنسی تجربہ کرنا ہے جس کے لیے پوری قوم بے چینی سے منتظر ہے۔
خلائی میدان میں اقوامِ عالم کی قابلِ ذکر پیش رفت کے باوجود مریخ کے لیے مشن بھیجنا اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے اور اب تک سرخ سیارے کی جانب بھیجے جانے والے صرف ایک تہائی مشن ہی کامیاب ہوئے ہیں۔
پانچ مختلف آلات سے لیس 1350 کلوگرام وزنی بھارتی سیارہ مریخ کی سطح، اس کی ساخت اور ماحول کے متعلق معلومات کے علاوہ وہاں 'میتھین' گیس کی موجودگی کے بارے میں بھی شواہد اکٹھے کرے گا۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ 'میتھین' کی موجودگی کی صورت میں مریخ پر زندگی ممکن ہوسکتی ہے۔
اگر بھارت کا یہ مشن کامیاب رہا تو وہ مصنوعی سیارے کے ذریعے مریخ سے متعلق معلومات اکٹھی کرنےو الا چوتھا ملک بن جائے گا۔ اس سے قبل روس، امریکہ اور یورپی ممالک کی مشترکہ خلائی ایجنسی 'یورپین اسپیس ایجنسی' یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔
بھارت کی جانب سے یہ سیارہ روانہ کرنے کے دو ہفتے بعد امریکہ بھی مریخ کی جانب اپنا ایک اور مشن روانہ کرنے والا ہے۔
لیکن امریکہ کی بہ نسبت بھارت کا مریخ مشن کہیں زیادہ کم عمر ہے اور بھارتی خلائی ایجنسی نے صرف چار سال کی مختصر مدت میں مریخ کی جانب مصنوعی سیارہ روانہ کرنے کی صلاحیت پیدا کی ہے۔
بھارت کے مریخ مشن پر صرف سات کروڑ ڈالر لاگت آئی ہے جو ماہرین کے مطابق امریکہ کے مریخ مشن پر آنے والی لاگت کا عشر عشیر ہے۔
خیال رہے کہ بھارت نے خلائی میدان میں اپنی پہلی کامیابی 2008ء میں اس وقت حاصل کی تھی جب اس نے چاند کی جانب کامیابی سے اپنا مشن روانہ کیا تھا۔
بھارت یہ سیارہ منگل کو جنوبی ریاست آندھرا پردیش سے متصل جزیرہ نما علاقے سری ہری کوٹا میں قائم اپنے خلائی مرکز سے روانہ کرے گا جہاں اس لانچ کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔
کسی بھی سیارے کی جانب بھیجا جانے والا بھارت کا یہ پہلا خلائی مشن ہوگا جسے خلائی میدان میں بھارت کی پیش رفت اور کامیابیوں کا ایک نمایاں اظہار قرار دیا جارہا ہے۔
بھارت کے خلائی تحقیق کے ادارے'انڈیا اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او)' کے ترجمان دیو پرساد کارنک کے مطابق مصنوعی سیارہ آئندہ سال ستمبر میں مریخ کے مدار میں داخل ہوگا اور یہی اس سیارے کا اصل امتحان ہوگا۔
ترجمان کے بقول بغیر خلاباز کے بھیجے جانے والے اس مشن کا اول مقصد مریخ تک پہنچنے کی بھارتی صلاحیت کا اظہار اور اس کے بعد ایک بامعنی سائنسی تجربہ کرنا ہے جس کے لیے پوری قوم بے چینی سے منتظر ہے۔
خلائی میدان میں اقوامِ عالم کی قابلِ ذکر پیش رفت کے باوجود مریخ کے لیے مشن بھیجنا اب بھی ایک بڑا چیلنج ہے اور اب تک سرخ سیارے کی جانب بھیجے جانے والے صرف ایک تہائی مشن ہی کامیاب ہوئے ہیں۔
پانچ مختلف آلات سے لیس 1350 کلوگرام وزنی بھارتی سیارہ مریخ کی سطح، اس کی ساخت اور ماحول کے متعلق معلومات کے علاوہ وہاں 'میتھین' گیس کی موجودگی کے بارے میں بھی شواہد اکٹھے کرے گا۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ 'میتھین' کی موجودگی کی صورت میں مریخ پر زندگی ممکن ہوسکتی ہے۔
اگر بھارت کا یہ مشن کامیاب رہا تو وہ مصنوعی سیارے کے ذریعے مریخ سے متعلق معلومات اکٹھی کرنےو الا چوتھا ملک بن جائے گا۔ اس سے قبل روس، امریکہ اور یورپی ممالک کی مشترکہ خلائی ایجنسی 'یورپین اسپیس ایجنسی' یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔
بھارت کی جانب سے یہ سیارہ روانہ کرنے کے دو ہفتے بعد امریکہ بھی مریخ کی جانب اپنا ایک اور مشن روانہ کرنے والا ہے۔
لیکن امریکہ کی بہ نسبت بھارت کا مریخ مشن کہیں زیادہ کم عمر ہے اور بھارتی خلائی ایجنسی نے صرف چار سال کی مختصر مدت میں مریخ کی جانب مصنوعی سیارہ روانہ کرنے کی صلاحیت پیدا کی ہے۔
بھارت کے مریخ مشن پر صرف سات کروڑ ڈالر لاگت آئی ہے جو ماہرین کے مطابق امریکہ کے مریخ مشن پر آنے والی لاگت کا عشر عشیر ہے۔
خیال رہے کہ بھارت نے خلائی میدان میں اپنی پہلی کامیابی 2008ء میں اس وقت حاصل کی تھی جب اس نے چاند کی جانب کامیابی سے اپنا مشن روانہ کیا تھا۔