بدعنوانی کے خلاف تحریک چلانے والے سماجی کارکن انا ہزارے کی ٹیم کے ایک کلیدی رکن اَروند کیجری وال کو محکمہٴ انکم ٹیکس نے نوٹس جاری کیا ہے اور اُنھیں ہدایت دی ہے کہ وہ واجب الادا نو لاکھ روپے فوراً ادا کریں۔
کیجری وال، انڈین روینو سروس میں ملازم تھے اور یکم نومبر 2000ء سے 31اکتوبر 2002ء تک اُنھوں نے تعلیم کے لیے چھٹی لی تھی۔
محکمہٴ انکم ٹیکس نے کہا ہے کہ وہ ’اسٹڈی لیو‘ پر رہ کرتنخواہ لیتے رہے اور پھر ملازمت پر واپس نہیں آئے۔ اِس طرح، اُنھوں نے دوسال کی تنخواہ مع سود چکا نا ہوگا جو کہ نو لاکھ روپے سےزائد بنتا ہے۔محکمے کے اِس نوٹس پر انا ہزارے کی ٹیم نےشدید ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔
کیجری وال نے ایک اخباری کانفرنس کرکے کہا ہے کہ انا ہزارے 16اگست سے بھوک ہڑتال کرنے والے تھے اور اُنھیں پانچ اگست کو یہ نوٹس دیا گیا۔
اُنھوں نے کہا کہ چُھٹی لیتے وقت اُنھوں نے محکمے کے ساتھ بانڈ بھر کر جو معاہدہ کیا تھا اُس کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ نوٹس سیاسی آقاؤں کے دباؤ میں بھیجا گیا ہے۔
کیجری وال نے مزید کہا کہ اُنھوں نے نومبر 2002ء کو ملازمت جوائن کرلی تھی اور فروری 2006ء میں استعفیٰ دے دیا تھا۔ لیکن، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اُن کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا ہے اوراُنھوں نے بانڈ کی خلاف ورزی کی ہے۔ لہٰذا، اُنھیں سود سمیت تنخواہ واپس کرنی ہوگی۔
کجری وال کا کہنا ہے کہ وہ محکمے کے نہیں، بلکہ محکمہ اُن کا مقروض ہے، اور اُنھیں اُن کے پرووائڈنٹ فنڈ کی بقایا رقم واپس ملنی چاہیئے۔
انا ہزارے ٹیم کے ارکان جسٹش سنتوش ہیگڑے، پرشانت بھوشن اور کرن بیدی نے اِسے حکومت کی ایک انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔