رسائی کے لنکس

لال قلعہ کیس: محمد عارف کی سزائے موت برقرار


لال قلعہ کیس: محمد عارف کی سزائے موت برقرار
لال قلعہ کیس: محمد عارف کی سزائے موت برقرار

بھارتی سپریم کورٹ نے لال قلعہ حملہ کیس میں محمد عارف عرف اشفاق کی سزائے موت کو برقرار رکھتے ہوئے اُس کی اپیل مسترد کردی ہے۔ لال قلعہ پر 22دسمبر 2007ء کو حملہ ہوا تھا جِس میں دو فوجی نوجوان سمیت تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ اشفاق پاکستانی ہے اور لشکرِ طیبہ کا دہشت گرد ہے۔

دہلی کی ایک زیریں عدالت اور دہلی ہائی کورٹ نے اُسے ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی۔

دہلی ہائی کورٹ نے اُس کی بھارتی بیوی ریحانہ فاروقی اور سری نگر کے ملزم باپ بیٹے نذیر احمد قاصد اور فاروق احمد قاصد کو بری کردیا تھا۔

اشفاق نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف 13ستمبر 2007ء کو سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جسے ججوں کے پینل نے خارج کر دیا ہے۔

دریں اثنا، وزارتِ داخلہ نے پارلیمنٹ حملہ کیس کے مجرم افضل گُرو کا معاملہ صدرِ جمہوریہ کو بھیج دیا ہے۔ افضل گُرو کو اِس معاملے میں موت کی سزا سنائی جاچکی ہے۔

وزیرِ مملکت برائے داخلہ ایم رام چندرن نے پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا راجیہ سبھا میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ افضل گُرو کی رحم کی درخواست 27جولائی کو صدرِ جمہوریہ کے سکریٹریٹ کو بھیج دی گئی ہے۔

دسمبر 2001ء میں پارلیمنٹ ہاؤس پر ہونے والےحملے کے کیس میں افضل کو سپریم کورٹ نے 2004ء میں موت کی سزا سنائی تھی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG