|
ویب ڈیسک — بھارت کی 'مالی وڈ' فلم انڈسٹری میں 'می ٹو' کی گونج ہے جہاں خواتین اداکارائیں جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔
فلم انڈسٹری میں بااثر اور طاقت ور شخصیات کی جانب سے خواتین اداکاروں کو جنسی ہراساں کیے جانے کے الزامات سامنے آ رہے ہیں۔
بھارتی کی ریاست کیرالہ کی فلم انڈسٹری میں کام کرنے والی اداکارہ شری لیکھا مترا نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے گفتگو میں کہا کہ انہیں اپنے ساتھ ہونے والے جنسی ہراساں کے واقعے سے متعلق بات کرنے میں 15 برس کا وقت لگا۔
ان کے بقول وہ ایک مرتبہ کسی ہدایت کار کے گھر پارٹی میں مدعو تھیں جہاں ہدایت کار نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا۔
مترا کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ سال 2009 میں پیش آیا تھا جب وہ 36 برس کی تھیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اداکارہ مترا سمیت درجنوں کیسز نے ملیالم فلم انڈسٹری میں 'می ٹو' مہم کو سرگرم کیا ہے جس میں 10 کے قریب با اثر شخصیات کے ملوث ہونے کا الزام ہے۔
مالی وڈ ملیالم زبان کی فلم انڈسٹری کو کہا جاتا ہے۔ بھارت کی ریاست کیرالہ میں ملیالم زبان بولی جاتی ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق بھارت میں سالانہ لگ بھگ 200 کے قریب ملیالم زبان میں بنے والی فلمیں ریلیز کی جاتی ہیں۔
بھارت میں میں تین کروڑ 70 لاکھ کے قریب آبادی ملیالم زبان بولتی ہے۔ ملیالم فلمیں نا صرف جنوبی بھارت بلکہ اسے ڈب کر کے بھارت سمیت دنیا بھر میں پسند کی جاتی ہیں۔
ملیالم فلم انڈسٹری سے متعلق رواں برس 19 اگست کو ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں بتایا گیا تھا انڈسٹری میں خواتین اداکاروں کو 'بد ترین طور' پر جنسی ہراسانی کا سامنا ہے۔
یہ رپورٹ ہیما کمیٹی کی طرف سے جاری کی گئی تھی جس کی سربراہی ہائی کورٹ کے ایک سابق جج نے کی تھی۔
ہیما کمیٹی کا قیام اس وقت ہوا تھا جب سال 2017 میں ایک معروف ملیالم اداکارہ نے جنسی ہراسانی کا نشانہ بننے کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
اس معاملے میں دلیپ نام سے جانے جانے والے معروف ملیالم اداکار کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اداکار کو تین ماہ جیل کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔ البتہ کیس اب بھی جاری ہے۔
بعدازاں مترا جیسی دیگر اداکاراؤں نے اپنے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسانی کے خلاف آواز اٹھائی۔
ہیما کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد متعدد معروف اداکار و ہدایت کاروں پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
رواں برس اگست میں ملیالم فن کاروں کی ایسوسی ایشن کے بعض ممبران پر جنسی ہراسانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد ایسوسی ایشن کے سربراہ موہن لال نے 'اخلاقی بنیادوں' پر استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد ایسوسی ایشن کو بھی تحلیل کر دیا گیا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایف ایف پی' سے لی گئی ہیں۔
فورم