رسائی کے لنکس

بحرین بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں پر کم از کم ٹیکس کا نفاذ کیوں کر رہا ہے؟


چین کے صدر شی جن پنگ 31 مئی 2024 کو دورے پر آئے ہوئے بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ کے ساتھ بیجنگ میں استقبالیہ تقریب کے دوران (فائل فوٹو اے ایف پی)
چین کے صدر شی جن پنگ 31 مئی 2024 کو دورے پر آئے ہوئے بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ کے ساتھ بیجنگ میں استقبالیہ تقریب کے دوران (فائل فوٹو اے ایف پی)
  • مقصد خلیجی ریاست کو کم از کم عالمی کارپوریٹ ریٹ کی کوششوں سے مطابقت میں لانا ہے۔
  • 2021 میں تقریباً 140 ممالک نے ٹیکس کی کم از کم 15 فیصد شرح پر اصولی اتفاق کیا تھا۔
  • متحدہ عرب امارات نے گزشتہ سال سے 375,000 درہم سے زیادہ مالیت کی کمپنیوں کے منافع پر 9 فیصد ٹیکس لگانا شروع کیا ہے۔
  • بحرین نے، جہاں ایمیزون ویب سروسز، مائیکروسافٹ اور پیپسی جیسی کمپنیاں کام کر رہی ہیں، مسابقت کے خدشات کی وجہ سے چند سال پہلے تک کارپوریٹ ٹیکسوں کی مخالفت کی تھی۔ ماہر

بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اتوار کو رپورٹ کیا ہے کہ خلیجی ریاست پہلی بار بڑی کثیر ملکی فرموں پر ٹیکس متعارف کرائے گی جس کا مقصد خلیجی ریاست کو کم از کم عالمی کارپوریٹ ریٹ کی کوششوں کے سے مطابقت میں لانا ہے۔

بحرین نیوز ایجنسی (بی این اے) کی رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 سے شروع ہونے والے اس اقدام سے ملک میں 750 ملین یورو (830 ملین ڈالر) سے زیادہ کی آمدنی پر کم از کم 15 فیصد ٹیکس لگایا جائے گا۔

اس اقدام کا مقصدبحرین کو آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ (او ای سی ڈی) کے معیارات سے ہم آہنگ کرتا ہے جس پر 2021 میں تقریباً 140 ممالک نے کم از کم 15 فیصد شرح پر اصولی طور پر اتفاق کیا تھا۔

بحرین نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہےکہ یہ ٹیکس " 2018 سے آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ کے ساتھ بحرین کی انگیجمنٹ کی عکاسی کرتا ہے، جو عالمی تعاون کے لیے اس کی بین الاقوامی وابستگی اور بین الاقوامی ٹیکس میں ایک منصفانہ طریقہ کار کو فروغ دینے کے لیے اس کی کوشش کا مظہر ہے"۔

بحرین نے جو ایک کم تیل پیدا کرنے والا ملک ہے اور اوپیک کا رکن نہیں ہے، حالیہ برسوں میں اپنی آمدنی کو متنوع بنانے کی کوشش کی ہے، جس کا انحصار اس وقت اپنے خلیجی پڑوسیوں کی طرح زیادہ تر ہائیڈرو کاربن پر ہے۔

متحدہ عرب امارات نے، جسے طویل عرصے سے ٹیکس سے بچنے کے لیے ایک پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے اور جو کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں کا علاقائی ہیڈکوارٹرہے، گزشتہ سال سے 375,000 درہم سے زیادہ مالیت کی کمپنیوں کے منافع پر 9 فیصد ٹیکس لگانا شروع کیا ہے۔

عمان اور کویت میں پہلے ہی غیر ملکی کمپنیوں پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد ہے۔

خلیج اکنامکس کنسلٹنسی کے ڈائریکٹر جسٹن الیگزینڈر نے اے ایف پی کو بتایا:

"بحرین اس لیے قابل ذکر ہے کیونکہ اس کے پاس فی الحال کوئی کارپوریشن انکم ٹیکس نہیں ہے اور وہ آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ کی تعمیل کر رہا ہے۔"

الیگزینڈر نے کہا کہ منامہ نے، جہاں ایمیزون ویب سروسز، مائیکروسافٹ اور پیپسی جیسی کثیر القومی کمپنیاں کام کر رہی ہیں، مسابقت کے خدشات کی وجہ سے چند سال پہلے تک کارپوریٹ ٹیکسوں کی مخالفت کی تھی۔ "

"لیکن اس کے مسلسل مالی خسارے کا مطلب یہ ہے کہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کے فوائد کو کسی بھی منفی مسابقتی اثرات سے کہیں زیادہ ہونا چاہئے۔"۔

آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ کے مطابق، دنیا بھر میں کم از کم کارپوریٹ ٹیکس کی شرح متعارف کرانے سے حکومتوں کی اضافی سالانہ آمدنی میں 220 ارب ڈالر جنریٹ ہونے چاہئیں۔

یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG