بھارت اور سری لنکا کے سربراہان نے پیر کے روز وسیع تر موضوعات پر بات چیت کی، جس کا مقصد باہمی حکمت عملی سے تعلق رکھنے والے تعلقات کو مضبوط کرنا، دونوں ملکوں کے مابین تجارت بڑھانا اور طویل مدتی تنازعات کا تصفیہ کرنا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور سری لنکا کے نئے منتخب صدر ماتھریپالا سریسینا نے جوہری تحفظ پر ایک سمجھوتے پر دستخط کیے، جسے تعلقات کو ایک نئی نہج تک لے جانے کا ایک ’بے مثال موقع‘ قرار دیا گیا، اور ہمسایوں کے درمیان باہمی اعتماد کے ثبوت کی علامت بتایا گیا۔
نریندر مودی کے بقول، ’سول نیوکلیئر تعاون پر ہونے والا باہمی سمجھوتا ہمارے باہمی اعتماد کا ایک اور مظہر ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا سمجھوتا ہے جس پر سری لنکا نے دستخط کیے ہیں۔ اس سے تعاون کی نئی راہیں کھلتی ہیں جن میں زراعت اور صحت عامہ کی دیکھ بھال کے نئے شعبہ جات شامل ہیں‘۔
ماہی گیروں سے متعلق معاملات کو حل کرنے کے سلسلے میں، مسٹر مودی اور مسٹر سریسینا نے ’تعمیری اور انسانی بنیادوں پر‘ اقدام پر اتفاق کیا۔
دونوں ملکوں کے ماہی گیروں کو ایک دوسرے کےپانیوں میں داخل ہونے کی بنا پر اکثر گرفتار کیا جاتا رہا ہے۔
مسٹر سریسینا نے اس توقع کا اظہار کیا کہ دوستی کی نئی کوششیں مقامی اور بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط کرنا باہمی مفاد میں ہے۔
سریسینا کے الفاظ میں، ’دونوں ملکوں کے درمیان دوستی، حقیقی طور پر تعلقات کو مضبوط کرنے پر منتج ہوں گی، نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی فورم کی سطح پر بھی۔ دونوں ملکوں کے مابین زیادہ بہتر افہام و تفہیم کے میدان میں بھارت ہماری مدد کرے گا، تاکہ دونوں میں مزید تعلقات استوار ہوں اور تعلقات مضبوط ہوں اور یہ کہ ہم باہمی سمجھ بوجھ کے لیے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہیں‘۔
دونوں ملکوں نے زراعت، معاشی تعاون، ثقافتی تعلقات اور رابطوں سے متعلق شعبوں میں یادداشت ناموں پر بھی دستخط کیے۔
مسٹر سریسینا اور اُن کی بیگم، جیانتھی پشپا کماری نے بھارت کے امن کے مشہور داعی، مہاتما گاندھی کی یادگار پر پھولودں کی چادر چڑھائی۔