بھارت کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں بہت جلد تیز رفتار اور سستا کرونا ٹیسٹ متعارف کرایا جائے گا جس سے تیزی سے پھیلتی وبا کو قابو کرنے میں مدد ملے گی۔
بھارتی سائنس دان حمل کی تصدیق کے لیے استعمال ہونے 'والی پیپر اسٹرپ' کی طرز پر کرونا وائرس کے لیے ٹیسٹ کٹ تیار کر رہے ہیں جسے 'فلیوڈا' کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ایک گھنٹے میں نتائج دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق بھارت میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 75 لاکھ سے زیادہ ہے۔ متاثرہ ممالک کی فہرست میں امریکہ کے بعد بھارت کا دوسرا نمبر ہے۔ وہاں ممبئی جیسے گنجان آباد شہروں سے لے کر محدود طبی سہولیات رکھنے والے دیہی علاقوں تک، ہر جگہ وبائی مرض پھیلا ہوا ہے۔
محققین پر امید ہیں کہ 'پیپر ٹیسٹ' کم قیمت اور استعمال میں آسان ہونے کے سبب غربت زدہ اور دور دراز علاقوں میں وبائی مرض کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد دے گا۔
نئی دہلی کے 'انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹی گریٹیو بائیولوجی' (سی ایس آئی آر) سے وابستہ سائنس دان سووک میتی کا کہنا ہے اس ٹیسٹ کے لیے نہ تو غیر معمولی جدید آلات کی ضرورت ہے اور نہ ہی اعلیٰ تربیت یافتہ عملہ درکار ہو گا بلکہ کوئی بھی شخص آسانی سے خود یہ ٹیسٹ کر سکے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت کے بہت سے دردراز علاقوں میں ٹیسٹ لیبارٹریز موجود نہیں ہیں ایسے میں اس ٹیسٹ کا استعمال نہایت کارگر ثابت ہوگا۔
بھارت میں فی الحال کرونا کی تشخیص آر ٹی۔ پی سی آر ٹیسٹس سے ہوتی ہے جس کا نتیجہ انتہائی درست ہوتا ہے لیکن اس کے لیے جدید سہولیات پر مبنی لیب کی ضرورت ہوتی ہے۔
دوسرے ممالک میں تیار کیے جانے والے دیگر سستے کاغذ پر مبنی ٹیسٹوں کی طرح، فیلوڈا بھی پی سی آر ٹیسٹ کی درستگی کا دعوے دار ہے۔
'فلیوڈا' کو حکومتی ریگولیٹری منظوری دے چکی ہے جب کہ وزیر صحت ہرش وردھن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ٹاٹا گروپ کی مدد سے اگلے چند ہفتوں میں اس کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔
اگر اس ٹیسٹ کی بروقت دستیابی ممکن ہوگئی تو بھارت دنیا کا پہلا ملک ہوگا جہاں عوامی سطح پر اس طرح کا ٹیسٹ کرنا ممکن بنایا جاسکے گا۔
اگرچہ ابھی اس ٹیسٹ کی قیمت کا تعین نہیں ہوا ہے لیکن مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس ٹیسٹ پر 500 روپے فی ٹیسٹ خرچا آئے گا جو نئی دہلی میں پی سی آر ٹیسٹ کے مقابلے میں صرف پانچ فی صد ہے۔