پاکستان میں حکومت کرونا وائرس کی دوسری لہر آنے کا خدشہ ظاہر کر رہی ہے۔ جب کہ بڑے اجتماعات کے لیے نئی گائیڈ لائنز بھی جاری کر دی گئی ہیں۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے چیئرمین اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے بڑھنے کے واضح اشارے ملے ہیں۔ گزشتہ روز کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے کیے گئے ٹیسٹس مثبت آنے کی شرح 2.37 فی صد رہی ہے جو کہ 50 روز کے بعد بلند ترین شرح ہے۔
دوسری جانب این سی او سی نے اجتماعات کے لیے نئی گائیڈ لائنز بھی جاری کر دی ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ روز کرونا وائرس کے ٹیسٹس کے دوران مثبت کیسز کی شرح 50 روز میں بلند ترین نوٹ کی گئی۔ جس کا اعتراف وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اسد عمر نے سوشل میڈیا پر بھی کیا۔
این سی او سی کے مطابق 14 اکتوبر کو کرونا وائرس کے 31 ہزار 862 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 756 افراد کے وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی۔
اس حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ آخری بار کرونا وائرس کے مثبت کیسز کی یہ شرح 23 اگست کو تھی۔ جب کہ گزشتہ چار روز کے دوران کرونا وائرس سے یومیہ اموات کی اوسط 11 ہے۔ یہ سب کرونا وائرس کے دوبارہ بڑھنے کی نشانیاں ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ مظفر آباد میں کرونا وائرس کے ٹیسٹس کے نتائج مثبت آنے کی شرح بلند ترین ہے۔ اس کے علاوہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں بھی کرونا وائرس کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔
ان کے بقول یہی موقع ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی اقدامات کو سنجیدگی سے لیں۔ دوسری صورت میں حکومت کو سخت اقدامات کرنے پڑیں گے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر احمد نعیم نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگ اس وقت کرونا وائرس کے حوالے سے زیادہ سنجیدہ نہیں ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرائے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرج ہالز اور تعلیمی ادارے سیل کیے جائیں۔ ایسا نہیں ہو گا تو کرونا بڑھ سکتا ہے۔ اس وقت جس تیزی سے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اس سے ڈر ہے کہ اگر دوسری لہر آئی تو وہ تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔
این سی او سی نے عوامی اجتماعات کے لیے گائیڈ لائنز بھی جاری کی ہیں جس کے مطابق بزرگ اور بچے عوامی اجتماعات اور تقاریب میں جانے سے گریز کریں اور کسی تقریب کا دورانیہ 3 گھنٹے سے زائد نہ ہو۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ تقریب میں تمام لوگ کرسیوں پر بیٹھے ہوں اور کوئی بھی کھڑا نہ ہو۔ جب کہ کرسیوں کے درمیان تین فٹ کا فاصلہ بھی یقینی بنایا جائے۔
این سی او سی کا کہنا ہے کہ آؤٹ ڈور تقاریب میں لوگوں کے ہجوم سے اجتناب اور سڑکوں پر ہونے والی ریلیوں یا اجتماعات میں بھی احتیاطی تدابیر کا خیال رکھا جائے۔
حزب اختلاف کی حکومتِ مخالف تحریک کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتِ حال میں حزب اختلاف کو چاہیے کہ تین ماہ کے لیے سیاسی سرگرمیاں ملتوی کرے۔ سردی کی شدت بڑھنے سے مزید کیسز کا خطرہ ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایسا نہ ہو کہ برطانیہ، فرانس یا امریکہ کی طرح کرونا وائرس کی دوسری لہر آئے۔
انہوں نے کہا کہ میں سیاسی جماعتوں سے اپیل کروں گا کہ وہ تین ماہ کے لیے اپنی سرگرمیاں روک دیں۔ جنوری کے آخر یا فروری میں دوبارہ اپنی سیاسی سرگرمیاں کریں۔ کیوں کہ ہمیں بھی تو پتا چلے کہ سردی میں کرونا وائرس کس انداز سے پھیل رہا ہے۔
دوسری جانب حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کرونا وائرس کو سیاسی سرگرمیوں کے خلاف استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کرونا کی لہر آئی ہے تو پنجاب یا پھر گوجرانوالہ کے نمبر سامنے کیوں نہیں لائے جا رہے۔ حکومت صرف کرونا وائرس سے ڈرا کر حزبِ اختلاف کی سیاسی سرگرمیوں کو دبانا چاہتی ہے۔