رسائی کے لنکس

وکی لیکس کے انکشافات کے بعد بھارتی حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ


وکی لیکس کے انکشافات کے بعد بھارتی حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ
وکی لیکس کے انکشافات کے بعد بھارتی حکومت سے استعفیٰ کا مطالبہ

’وِکی لیکز‘ کے کیبلز سامنے آنے پر جِس میں کہا گیا ہے کہ 2008ء میں حکومت کے خلاف اعتماد سازی کے ووٹ کی سخت آزمائش کےوقت قانون سازوں کو رشوت دی گئی تھی، بھارت کی حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعتوں نے حکومت سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔

نئی دہلی سے انجنہ پسریچا نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ووٹ خریدنے کے الزامات کے بعد حکومت پردباؤ بڑھ گیا ہے،جسے پہلےہی بدعنوانی کے کئی ایک اسکینڈلز کا سامنا ہے۔
’وکی لیکز‘ کا سفارتی کیبل جمعرات کو ایک اخبار نے شائع کیا ہے، جِس کے بعد حکومت کےسبک دوش ہونے کے بارے میں مطالبے شروع ہوگئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکمراں کانگریس جماعت کے ایک عہدے دار کےمشیر نے ایک امریکی سفارت کار کو نقدی سے بھرے دو تھیلے دکھائے اور اُنھیں بتایا کہ 2008ء میں اعتماد سازی کے لیےہونے والی رائے دہی میں قانون سازوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے 11ملین ڈالر کا فندفراہم کیا گیا تھا۔

اعتماد کا ووٹ اُس وقت ضروری ہوگیا تھا جب امریکہ کے ساتھ متنازعہ سول نیوکلیئر معاہدے پر دستخط کرنے کے معاملے پر بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں نےحکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی۔ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے ووٹنگ معمولی اکثریت سے جیتی تھی۔

اپوزیشن قانون سازوں نے رشوت کے الزام پر آواز اُٹھاتے ہوئے پارلیمان میں ہنگامہ کھڑا کر دیا۔

حزبِ اختلاف کی بھارتیہ جنتا پارٹی (پی جے پی)کی راہنما سشما سوراج نے کہا کہ حکومت نے اپنی ساکھ کھو دی ہے۔سوراج نے کہا کہ پچھلے تین ماہ سے حکومت بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر رہی ہے، تاہم یہ ہتھوڑے کی سخت چوٹ کی مانندہے جِس سے وہ باہر نہیں نکل پائے گی۔
بی جے پی کے ایک اور سینئر لیڈر، ارون جیٹلے نے حکومت کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جِس حکومت نے اِس طرح کے ایک اوچھے ہتھکنڈے کے بل بوتے پر طاقت حاصل کی اور بچ نکلی، تاہم اُس کی طرف سےایک اخلاقی گناہ سرزدکرنےکے بعد، اُس کے پاس اِس بات کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی کہ وہ ایک منٹ کے لیے بھی قائم رہے۔

’وِکی لیکز‘ کی رپورٹ میں کانگریس پارٹی کے عہدے دار اور ایک مشیر نے اِن الزامات کی سختی سےتردید کی۔ اخباری رپورٹ میں جِن چارقانون سازوں پر رشوت لینے کا الزام لگایا گیا ہے اُن کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے حکومت کو ووٹ نہیں دیا۔

وزیرِ خزانہ پرناب مکھرجی نے کہا ہےکہ حکومت ایک سفارت کار اور اُن کی حکومت کے مابین ہونے والی بات چیت پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتی۔ اِس لیے، اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ اِس بات کی تصدیق کرے یاتردید۔

تاہم،’ وِکی لیکز‘ کی رپورٹ میں ووٹنگ کے دوران اپوزیشن جماعتوں کی طرف سےلگائے گئے الزامات کا ذکر ہے جِس میں کہا گیا ہے کہ حمایت کے حصول کے لیے قانون سازوں کو رقوم پیش کی گئی ہیں۔

اِس رپورٹ سے حکومت پردباؤ بڑھا ہے، جسے پہلے ہی الزامات کی بوچھاڑ کا سامنا تھا کہ 2008ء کے دوران ٹیلی کوم کی فروخت میں اور گذشتہ سال ہونے والے کامن ویلتھ گیمز کے انعقاد کے سلسلے میں سنگین بدعنوانیاں ہوئیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اربوں ڈالر مالیت کی رشوت کے الزامات کے باعث حکومت کی ساکھ برُی طرح اثر انداز ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG