منگل کو عسکریت پسندوں کی ایک جمعیت نے بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع شوپیاں کے زینہ پورہ علاقے میں ایک پولیس چوکی پر اچانک حملہ کر دیا۔ حملے میں تین اہکار موقعے ہی پر ہلاک ہوگئے جبکہ اُن کے چوتھے ساتھی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال داخل کرایا گیا تھا۔ تاہم، بعد میں وہ بھی زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ پولیس چوکی علاقے میں اقلیتی کشمیری پنڈت (ہندو) فرقے سے تعلق رکھنے والے کنبوں کی حفاظت کے لئے قائم کی گئی تھی۔ حملہ آوروں نے پنڈتوں یا ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
عہدیداروں کے مطابق، حملہ آور پولیس اہلکاروں کی بندوقیں بھی چھین کر لے گئے۔
ایک پولیس عہدیدار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو فون پر بتایا کہ لگتا ہے کہ یہ حملہ اس قدر اچانک کیا گیا کہ پولیس اہلکاروں کو سمبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ مارے گئے چاروں پولیس اہلکار مقامی کشمیری مسلمان تھے۔
کالعدم عسکری تنظیم جیشِ محمد نے حملہ کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں سے چار بندوقیں چھین لی گئیں۔ تنظیم کے ترجمان محمد حسن نے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کو فون کرکے بتایا کہ پولیس اور بھارتی حفاظتی دستوں پر اس کی طرف سے حملے جاری رہیں گے۔
شوپیاں سے موصول ہونے والی ایک اطلاع میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج، مقامی پولیس کے عسکریت مخالف اسپیشل آپریشنز گروپ (ایس او جی) اور بھارت کی وفاقی آرمڈ فورسز نے زینہ پورہ اور اس کے آس پاس کے دیہات کو گھیرے میں لیکر حملہ آوروں کی تلاش شروع کردی ہے۔
منگل کو اس سے پہلے پولیس نے ہمسایہ ضلع کلگام کے ایک ایسے باشندے کی لاش جس پر تشدد کے واضع نچان تھےایک میوہ باغ سے برآمد کرلی جسے نامعلوم مسلح افراد نے 28 اکتوبر کو ضلعے میں اس کے آبائی گاؤں لارنو سے اغوا کیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ اغوا کے بعد قتل کے گئے شخص شیراز احمد بٹ کے گھر میں 27 اکتوبر کو وہاں چھپے عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان ایک جھڑپ ہوئی تھی جس میں تینوں عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ بعد میں تباہ شدہ مکان کے ملبے میں موجود کسی بارودی شےء کے پھٹنے سے سات مقامی شہری ہلاک ہوئے تھے۔
کلگام کے ایک سینئر پولیس افسر ہرمیت سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ شہری کو جیشِ محمد سے وابستہ عسکریت پسندوں اور ان کے مقامی اعانت کاروں نے اغوا کرنے کے بعد قتل کردیا۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے ان پانچوں اعانت کاروں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ واقعے میں ملوث عسکریت پسندوں کی شناخت ہوچکی ہے اور ان کی تلاش شدومد سے جاری ہے۔
اس دوراں گرمائی صدر مقام سرینگر کے مضافات میں واقع مجھہ گنڈ علاقے میں اتوار کو پیش آئی ایک جھڑپ میں ہلاک ہونے والے دو مقامی عسکریت پسندوں چودہ برس کے مدثر رشید پرے اور سترہ برس کے ثاقب بلال شیخ کے سوگ میں شمالی قصبے حاجن میں منگل کو لگاتار تیسرے دن بھی عام ہڑتال کی گئی۔ مارے گئے دونوں نوعمر عسکریت پسندوں کے آبائی گھروں میں اُن کے والدین سے تعزیت پرُسی کے لئے لوگوں کا تانتا لگا ہوا ہے۔ عہدیداروں کے مطابق اٹھارہ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں کالعدم لشکرِ طیبہ کا ایک تیسرا عسکریت پسند علی بھائی بھی ہلاک ہوا تھا جس غالبا" پاکستانی شہری تھا۔