رسائی کے لنکس

بھارت اب دراندازی کا الزام پاکستان پر نہیں لگا سکتا: رچرڈ باؤچر


Richard Boucher
Richard Boucher

امریکہ کے سابق نائب وزیر خارجہ رچرڈ باؤچر کا کہنا ہے کہ کشمیر میں درحقیقت مارشل لا لگایا جا چکا ہے اور وہاں اس وقت انسانی حقوق سے مبرا اقدامات کیے گئے ہیں۔

رچرڈ باؤچر 2001 میں امریکی مندوب کے طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر پر مذاکرات میں شریک رہے ہیں۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ کشمیر میں ہونے والے پر تشدد واقعات اور فسادات کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت ختم کرنے سے بھارت پاکستان پر سرحد پار سے دہشت گردی کا مزید الزام نہیں لگا سکے گا۔

سابق امریکی سفیر کے مطابق بھارتی اقدام تاریخ کو مٹانے کی کوشش ہے اور کشمیر سے وابستہ پاکستانی مفادات سمیت سرحد پار آزادانہ آمد و رفت ’استصواب رائے’ خود مختار ریاست جیسے تمام منصوبوں کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’آیا یہ مقاصد حاصل ہو سکیں گے یا نہیں۔ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ البتہ، یہ ایک بد ترین اقدام ہے‘‘۔

بطور امریکی سفارت کار، کشمیر کے بارے میں اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے رچرڈ باؤچر کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان بھارت کی نسبت امریکہ سے کشمیر کے معاملے پر زیادہ کھل کر گفتگو کرتا رہا ہے، جب کہ بھارت کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ امریکہ کو کشمیر پر ہونے والی بات چیت اور اہداف کے بارے میں زیادہ معلومات نہ دی جائیں‘‘۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورت حال کے بارے میں، رچرڈ باؤچر کا کہنا تھا کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے کشمیر پر اپنی حکمرانی قائم کر لی ہے؛ اور نتیجتاً اب جو بھی پر تشدد کارروائیاں ہوں گی وہ بھارت کا مسئلہ ہے اور بھارت کی غلطی کے باعث ہوں گی‘‘۔

بقول ان کے، ’’پہلے ہی بھارت کی جارحانہ سیکورٹی کارروائیاں کشمیر میں اندرونی طور پر تشدد کا باعث بنتی رہی ہیں۔ اور یہ کہنا بھی غلط ہے کہ کشمیر میں جو کچھ بھی ہوتا رہا ہے وہ پاکستان کی وجہ سے ہے۔ لیکن، اب یہ بات واضح ہے کہ جو کچھ بھی ہو گا اس کا ذمہ دار بھارت ہے‘‘۔

اس سوال کے جواب میں آیا کشمیر پر موجودہ بھارتی اقدامات کے باعث دونوں ملکوں میں جنگ ہو سکتی ہے، رچرڈ باؤچر نے کہا کہ ’’دونوں جانب اس تنازع کو جاری رکھنے میں دلچسپی موجود ہے۔ لیکن، جنگ شروع کرنے میں نہ تو کوئی سیاسی فائدہ ہے نہ ہی قومی‘‘۔

XS
SM
MD
LG