آل انڈیا کانگریس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’’چونکہ یہ منظوری بھارتی کشمیر کے گورنر کے ذریعے لی گئی، جو کہ عوامی نمائندہ نہیں ہے، اس لیے کانگریس پارٹی کا مؤقف ہے کہ یہ ایک غیر آئینی اقدام ہے، جسے جموں اور کشمیر کے عوام کی حمایت حاصل نہیں‘‘۔
امریکہ کے سابق نائب وزیر خارجہ رچرڈ باؤچر کا کہنا ہے کہ اب جو بھی پر تشدد کارروائیاں ہوں گی وہ بھارت کا مسئلہ ہے اور بھارت کی غلطی کے باعث ہوں گی۔
دوسری جانب، امریکی عہدیداروں نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ صدر اشرف غنی کی حکومت کو ایک جائز مذاکراتی فریق تسلیم کریں، تاکہ امن کیلئے ایک خاکہ تیار کرنے کے سلسلے میں تمام افغان فریقین کے درمیان اتفاقِ رائے ہو سکے
پاکستان کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف اقدامات کے بارے میں ’وی او اے اردو‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے، ایلس ویلز نے کہا کہ ’’امریکہ نے فی الحال پاکستان کی جانب سے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف فیصلہ کن اور مستقل بنیادوں پر اقدامات نہیں دیکھے‘‘
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان اور افغانستان کے لیے مجوزہ بجٹ کی مد میں ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیے گیے ہیں، جس میں افغانستان کے لیے تقریباً 800 ملین ڈالر، جبکہ پاکستان کے لیے تقریبا 345 ملین ڈالر رکھے گیے ہیں
امریکی وزارت خارجہ سے منسلک ذرائع نے معاملے کی سنجیدگی کے حوالے سے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ’وی او اے اردو‘ کو بتایا کہ ستمبر 29 نمائندہ خصوصی کے دفتر سے منسلک ٹیم کا آخری دن تھا
امریکی تحقیقی ادارے، ’سنٹر فار سٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز‘ میں منعقدہ نشست میں ٹلرسن نے امریکہ بھارت اتحاد کی اہمیت کو علاقائی استحکام اور عالمی سلامتی کے تناظر میں بیان کیا۔
ریکس ٹلرسن کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے حکومتی معاملات میں استحکام دیکھنا چاہتا ہے۔
اس سوال کے جواب میں آیا پاکستان کو دی جانے والی امداد میں متوقع کمی پاک امریکہ شراکت داری کو متاثر کرے گی، ایمبیسیڈر ویلز نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ پاکستان کے قومی سلامتی سے متعلق اہداف ’’مستحکم اور پر امن افغانستان سے جڑے ہیں‘‘
سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ ’’اوباما دور کی افغان پالیسی کے کوئی واضح اہداف نہیں تھے اور نہی پاکستان کو امریکی افغان پالیسی سازی کی سمت پر اعتماد میں لیا گیا، اور امید کی جا رہی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائےگی‘‘
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر معمولی فتح کے بعد امریکہ کے مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ واشنگٹن میں جمعرات کو صدر اوبامہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات بھی ہوئی جس میں دیگر امور کے علاوہ اقتدار کی منتقلی بھی زیر بحث آئی
ایک غیر سرکاری ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی سالانہ رپورٹ کے مطابق، جنوبی ایشیائی ممالک، خصوصاً پاکستان و بھارت کی آبادی کے ایک بڑے حصے کو بھوک کا مسئلہ درپیش ہے۔ مزید دیکھے ہمارے نمائندے امان اظہر کی اس رپورٹ میں
حاضرین سے اپنے خطاب میں امریکہ میں تعینات بھارتی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ محاذ پر اتفاق رائے ہے اور اس معاملے میں ’اچھے یا برے دہشت گرد‘ کی کوئی تفریق نہیں
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دو روزہ دورہٴ امریکہ مکمل کیا جس دوران اُنھوں نے وائٹ ہاؤس میں صدر براک اوباما سے ملاقات کی اور اخباری کانفرنس سے خطاب کیا، کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور متعدد نجی اجلاس و ملاقاتیں کیں۔ تفصیل کے لیے یہ مختصر رپورٹ ملاحظہ کیجئیے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دو روز تک امریکہ کا دورہ کیا جس دوران اُن کی وائٹ ہاؤس میں صدر اوباما سے بات چیت ہوئی، اُنھوں نے امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، اور کاروباری حضرات سے گفتگو کی۔ تجزیہ کاروں نے دورے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے اپنی رائے بیان کی ہے۔
خارجہ پالیسی پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پچھلے دو سالوں میں خارجہ تعلقات پر خصوصی توجہ دی ہے، جس کی عکاسی اس امر سے واضع ہے کہ وزیر اعظم کا منصب سنبھالنے سے اب تک مودی سات بار امریکی صدر اوباما سے ملاقات کر چکے ہیں
لاہور میں واقع یونیورسٹی آف مینیجمنٹ اینڈ ٹینالوجی سے منسلک اساتذہ کا یہ گروپ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایکسچینج پروگرام کے تحت امریکہ میں ہے، جس کا مقصد پاکستانی اور امریکی یونیورسٹیوں کے مابین تحقیق کے شعبے میں شراکت کو فروغ دینا ہے
اقوامِ متحدہ کے لیے پاکستان کے سفارتی مشن کے مطابق یومِ پاکستان پر کانسرٹ کے انعقاد کا مقصد صوفی کلام اور موسیقی کے ذریعے پاکستان کی جانب سے دنیا بھر کو امن کا پیغام دینا تها۔