رسائی کے لنکس

بھارت کے یومِ آزادی پر پاکستان میں یومِ سیاہ، مظاہرے


بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی موجودہ صورتِ حال پر بھارت کے یومِ آزادی کو پاکستان میں یومِ سیاہ کے طور پر منایا جا رہا ہے۔

ملک بھر میں مختلف شاہراہوں پر سیاہ پرچم لگائے گئے جب کہ مختلف احتجاجی ریلیاں بھی نکالی گئی ہیں۔

بھارت کے یومِ آزادی کو یومِ سیاہ کے طور پر منانے کے لیے وزارتِ داخلہ نے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا تھا جس کے مطابق، آج ملک بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا اور چاروں صوبائی حکومتیں بھی یومِ سیاہ منائیں گی۔

اسلام آباد میں دفترِ خارجہ کے باہر حریت رہنماؤں اور سول سوسائٹی نے ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جب کہ پاکستان تحریکِ انصاف کی طرف سے اقوامِ متحدہ کو ایک یادداشت بھی پیش کی گئی ہے۔

ملک کے دیگر شہروں میں بھی یومِ سیاہ کے تحت مختلف ریلیاں نکالی گئی ہیں اور بھارت کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی صورتِ حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعے کو صبح 10 بجے طلب کر لیا گیا ہے۔

پاکستان کشمیر کا معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھائے جانے کو اپنی سفارتی کامیابی قرار دے رہا ہے۔

سلامتی کونسل کا اجلاس طلب

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کا معاملہ سلامتی کونسل میں جمعے کو زیرِ بحث آئے گا اور یہ گزشتہ 50 برس میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر آیا ہے۔

پولینڈ کی سفیر جوانا ورونیکا نے وائس آف امریکہ کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سیکورٹی کونسل کا بند کمرہ اجلاس چین کی درخواست پر ہو رہا ہے۔ سیکورٹی کونسل جمعرات کو کام نہیں کرے گی اس لیے یہ 'مشاورتی میٹنگ' جمعے کو ہوگی۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی ہنگامی میٹنگ کے لیے بدھ کو درخواست دی تھی۔

شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سن 71 کی جنگ کے بعد کشمیر کا مسئلہ پہلی مرتبہ ابھر کر سامنے آیا ہے۔ اس مسئلے کے سلامتی کونسل میں آنے سے کشمیر تنازع کے حل میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کشمیر پر بات ہو اور بین الاقوامی طاقتیں مل کر اس مسئلے کو حل کروائیں۔ سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں جو بھی بات ہوگی اس کے بعد آئندہ کی حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

پاکستان میں کشمیر کمیٹی کے چیئرمین فخر امام نے کہا ہے کہ کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن سے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ کشمیریوں کو خوراک اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے اور وہاں موجود 9 لاکھ سے زائد بھارتی فوج نے کشمیریوں کو محبوس کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی صورتِ حال میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت کے خلاف سخت اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

سلامتی کونسل میں جانے کے حوالے سے تجزیہ کار ماریہ سلطان کہتی ہیں کہ سلامتی کونسل کو خطے میں امن کے قیام کے لیے اس معاملے کو دیکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق دیکھنا ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG