پاکستان کی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے 'کلسٹر ٹوائے بم' کا استعمال کر رہا ہے جس کی وجہ سے چار سال کے بچے سمیت دو شہری ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوئے ہیں۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے بیان کے مطابق بھارت جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے اور ایل او سی پر شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے کلسٹر ٹوائے بم استعمال کیے جا رہے ہیں۔
ادھر، بھارتی فوج نے پاکستان کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے، اسے ’’پاکستان کی جانب سے ایک اور جھوٹ، مکر اور فریب‘‘ قرار دیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے 30 اور 31جولائی کو وادی نیلم میں کلسٹر ٹوائے بم سے آبادی کو ہدف بنایا۔ کلسٹر ٹوائے بم سے چار سال کے بچے سمیت دو شہریوں کی موت ہوئی جبکہ 11 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ کلسٹر بم یا اس میں بارود کا استعمال عالمی قوانین کے تحت ممنوع ہے۔ عام شہریوں پر کلسٹر ٹوائے بم کے استعمال سے بھارت نقاب ہو گیا ہے۔ عالمی برادری اس جارحانہ اقدام کا نوٹس لے۔
پاکستان کے اس الزام پر رد عمل دیتے ہوئے، بھارت نے کہا ہے کہ ’’گذشتہ 36 گھنٹوں کے دوران، پاکستان نے وادی کا امن بگاڑنے اور امرناتھ یاتریوں کو ہدف بنانے کی متعدد کوششیں کی ہیں‘‘۔
بھارتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’بارڈر ایکشن ٹیم (بی اے ٹی) کی جانب سے کرن سیکٹر کی ایک فارورڈ پوسٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ ہمارے چوکنہ فوجیوں نے یہ کوشش ناکام بنادی، اور پانچ سے سات پاکستانی دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ وادی میں جیش محمد کے چار سخت جان دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ہم نے سنائپر رائفلوں، دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد اور بارودی سرنگوں کی کھیپ پکڑ لی ہے، جن پر پاکستانی ساختہ ہونے کے نشانات موجود ہیں‘‘۔
بھارتی فوج نے مزید الزام لگایا کہ ’’ان سے، دہشت گرد سرگرمیوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ملتا ہے۔ سیکورٹی فورسز لائن آف کنٹرول اور علاقے کے عقبی حصے پر کی جانے والی تمام مذموم سرگرمیوں کا جواب دیتی رہیں گی‘‘۔
'کلسٹر ایمونیشن بم' ہوتا کیا ہے؟
'کلسٹر ٹوائے بم' شہریوں کے خلاف ایک تباہ کن ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ اس بم سے بچوں یا گھروں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بم اپنے ٹارگٹ پر کھلونوں کی شکل میں بکھر جاتا ہے، اس بم سے 40 فیصد بچے نشانہ بنتے ہیں۔ اکثر بچے کلسٹر ٹوائے بم کو کھلونا سمجھ کر گھر لے جاتے ہیں۔ جس سے نقصان زیادہ ہوتا ہے۔٫
کلسٹر ٹوائے بم پھٹنے کے بعد بلیڈ کی طرح ہزاروں ٹکڑوں میں پھیلتا ہے۔ یہ بم بارودی سرنگوں سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ اس بم کو عمومی طور پر جہاز یا پھر آرٹلری (توپ خانے) کے ذریعے دشمن کے علاقہ میں پھینکا جاتا ہے۔
اس بم کے اندر موجود خطرناک چَھروں کی زد میں آنے والا شخص ہلاک یا پھر شدید زخمی ہو سکتا ہے۔
کلسٹر بم پر پابندی
کلسٹر بم سب سے پہلے سال 1940 میں استعمال کیے گئے تھے۔ جس کے بعد اس پر پابندی لگانے اور استعمال کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
یہ بم دنیا کے مختلف ممالک میں استعمال کیا گیا ہے۔ 2000 میں اس پر مکمل پابندی عائد کرنے کے لیے مہم کا آغاز ہوا جبکہ 2007 میں اوسلو پراسس کے نام سے منعقد سفارتی اجلاس میں عام شہریوں کو اس اسلحہ سے بچانے کی بات کی گئی۔
ڈبلن میں 2008 میں ہونے والی کانفرنس میں 100 ممالک نے اس پر مکمل پابندی عائد کی تھی تاہم کلسٹر بم بنانے والے زیادہ تر ملکوں نے، جن میں امریکہ، چین اور روس شامل ہیں، اس سمجھوتے پر دستخط نہیں کیے۔