عالمی بینک کے نئے سربراہ اجے بنگا بھارت میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے بھارتی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی اور اسی ملک میں اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا۔ جس کے پیش نظر کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اپنے اس پس منظر کی وجہ سے وہ ترقی پذیر ملکوں کو درپیش ان چیلنجز کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں جن سے نمٹنے کے لیے عالمی بینک مدد کرتاہے۔
بنگا ، عالمی بینک کے موجودہ صدر ڈیوڈ مالپاس کی جگہ لیں گے، جنہیں ڈونالڈ ٹرمپ نے مقرر کیا تھا۔ مالپاس نے کہا ہے وہ اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے ایک سال پہلے جون میں استعفیٰ دے دیں گے۔
ورلڈ بینک ، دنیا کا سب سے بڑا اور قدیم ترقیاتی بینک ہے جس کے 189 رکن ممالک ہیں۔ اس عالمی مالیاتی ادارے کا مشن غربت میں کمی اور ترقی پذیر دنیا میں خوشحالی کو فروغ دینا ہے۔
آب و ہوا کی تبدیلی کا خطرہ اس بینک کی توجہ کا ایک اہم مرکز ہے اور عالمی بینک ترقی پذیر ممالک میں آب و ہوا کی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے پروگراموں کے لیے سب سے بڑے فنانسر کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔
اجے بنگا اس وقت ایک پرائیویٹ ایکویٹی کمپنی جنرل اٹلانٹک کے وائس چیئرمین ہیں اور وہ کاروباری امور میں 30 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ماسٹر کارڈ کے سی ای او، اور امریکن ریڈ کراس، کرافٹ فودز اور ڈاؤ انکارپوریشن کے بورڈ ر پر بھی رہے ہیں۔
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے بنگا کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس عالمی بینک کی تاریخ کے اس نازک موڑ پر قیادت کرنے کے لیے انتظامی صلاحیتیں، پس منظر اور مالیاتی مہارتیں موجود ہیں۔
بنگا کے والد بھارتی فوج کے ایک افسر تھے۔ بنگا 1959 میں پیدا ہوئے اور بھارت کے اہم تعلیمی اداروں سے تحصیل علم کیا۔ 1990 کی دہائی میں جب بھارت نے اپنی معیشت کے دروازے ملٹی نیشنل کارپوریشنوں کے لیے کھولے تو بنگا کو ان میں کام کرنے کا موقع ملا۔
سن 2000 کے عشرے کے اوائل میں امریکہ آنے کے بعد بنگا کو کارپوریٹ دنیا میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرنے کا موقع ملا جن میں ماسٹر کارڈ، ایکسر، ٹیماسک، اور بڑی ہولڈنگ اور آٹو موبائل کمپنیاں شامل ہیں۔
بھارت کی معاشی ترقی پر مرکوز ایک تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن امریکہ کے ایک سینئر فیلو انیت مکھر جی ، عالمی بینک میں اجے بنگا کی تقریری کو بھارت کے لیے ایک قابل فخر لمحہ قرار دیتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں پروان چڑھنے والے بنگا ممکنہ طور پر ترقی پذیر ممالک کو درپیش مسائل کا ادراک رکھتے ہیں اور یہ بھی واضح ہے کہ وہ دنیا بھر کی منڈیوں کو بھی سمجھتے ہیں۔ انہیں کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں میں اصلاحات کے لیے کام کرنے کا تجربہ ہے۔
عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی نگرانی کرنے والے بریٹن ووڈس پراجیکٹ کے کو آرڈینیٹر لوئز ویریا اس روایت کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہیں جس کے تحت عام طور پر عالمی بینک کے سربراہ کا تقرر امریکہ اور آئی ایف ایم کے سربراہ کا فیصلہ یورپ کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بنگا ان بنیادی شرائط پر پورا نہیں اترتے جو عالمی بینک کے سربراہ کے لیے طے شدہ ہیں۔
اس خبر کی تفصیلات اے پی سے حاصل کی گئیں ہیں