بھارتی پارلیمان کا بجٹ اجلاس پیر کے روز سے شروع ہو رہا ہے اور امکان ہے کہ یہ کافی ہنگامہ خیز ثابت ہوگا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے بدعنوانی، بڑھتی ہوئی مہنگائی، کالے دھن کی واپسی، غذائی تحفظ کے لیے کیے گئے اقدام، وفاقی ڈھانچے کو لاحق مبینہ خطرات اور اصلاحات کے معاملات پُر زورانداز میں اٹھائے جائیں گے۔
غیر کانگریسی وزرائے اعلیٰ کی جانب سے ’مرکز برائے انسدادِ دہشت گردی‘ کے قیام کی مخالفت اور حکومت میں شامل ممتا بنرجی کے اپوزیشن کا ساتھ دینے سے حکمراں اتحاد کو اپنے حلیفوں کو اکٹھا رکھنے میں دشواریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
ممتا بنرجی کیمیائی کھاد کے لیے زرِ تلافی میں کی گئی کمی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بھی خلاف ہیں۔ حال ہی میں ختم ہونے والے پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں شکست کی وجہ سے کانگریس کو مشکل حالات کا سامنا ہے۔
اپوزیشن راہنماؤں کے پارلیمنٹ میں بہتر تال میل کی بات کی گئی ہے۔ اِسی کے ساتھ، ملک میں تیسرا محاذ بنانے کی باتیں بھی ہونے لگی ہیں۔
حکمراں قومی اتحاد (این ڈی اے) کے کنوینر، شرد یادیو نے کہا ہے کہ اسمبلی انتخابات کا اثر مرکز پرضرور پڑے گا۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) لیڈروں نے کہا ہے کہ این ڈی اے میں شامل جماعتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔کانگریس نے اِن قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ تیسرے محاذ کی باتیں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں۔
کانگریس نےاِس یقین کا اظہار کیا ہے کہ بجٹ اجلاس میں کوئی رخنہ اندازی نہیں ہوگی۔
سولہ مارچ کوعام بجٹ پیش کیا جائے گا اور 14مارچ کو ریلوے بجٹ، جب کہ بجٹ اجلاس 22مئی کو ختم ہوگا۔