ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر 12 مرحلے کا آغاز تو ہفتے سے ہوگیا ہے۔ مگر اس ایونٹ کا سب سے بڑا اعصاب شکن معرکہ اتوار کو دو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوگا۔
دونوں ٹیمیں ایک سال کے دوران چوتھی مرتبہ مدِ مقابل آ رہی ہیں۔ اس سے قبل کھیلے گئے تین میچز میں دو میں پاکستان جب کہ ایک میں بھارت کو کامیابی حاصل ہوئی تھی۔
اتوار کو کھیلے جانے والے میچ میں دونوں ٹیموں ہی فتح کی اُمید لیے میدان میں اتریں گی۔ میچ سے قبل پاکستان اور بھارت کے کیپمس میں بھرپور تیاریاں کی گئی ہیں۔
بھارتی ٹیم کے کپتان روہت شرما اس میچ کو ایک چیلنج کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ پاکستان کی ٹیم کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ ''موجودہ ٹیم بہت چیلنجنگ ٹیم ہے۔''
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ہفتے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے روہت شرما نے کہا کہ ان کی ٹیم پاکستان کے خلاف'چیلنج' کے لیے تیار ہے۔
ان کے بقول وہ 'دباؤ' کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہتے کیوں کہ دباؤ مستقل ہے۔ وہ اسے ایک چیلنج کے طور پر لینا چاہیں گے۔
واضح رہے کہ دونوں ٹیمیں 2021 میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میچ میں بھی آمنے سامنے آئی تھیں جہاں پاکستان نے بھارت کو دس وکٹوں سے شکست دی تھی۔ اس کے علاوہ حال ہی میں کھیلے گئے ایشیا کپ میں بھی دونوں حریف دو مرتبہ مدِمقابل آئے جس میں ایک میں پاکستان جب کہ ایک میں بھارت کو فتح ملی۔
روہت شرما کہتے ہیں کہ 2021 کے ورلڈ کپ اور ایشیا کپ میں پاکستان نے اچھا کھیل پیش کیا۔ خوش قسمتی سے ایشیا کپ میں دو مرتبہ کھیلنے کا موقع ملا لیکن ہم پاکستان کے ساتھ زیادہ نہیں کھیلے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان کی طاقت اور کمزوریوں کا اندازہ لگانا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اتوار کو ہونے والا میچ بارش سے متاثر ہونے کا بھی خطرہ ہے۔
بارش کی پیش گوئی سے متعلق روہت شرما نے کہا کہ ہمیں یہاں یہ سوچ کر آنا ہوگا کہ یہ 40 اوور کا کھیل ہے اور ہم اس کے لیے تیار ہوں گے۔ لیکن اگر صورتِ حال نے اس کھیل کو مختصر کیا تو ہمیں اس کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔
بھارت اگرچہ 2007 میں پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا چیمپئن ہے ، تاہم 2013 کی چیمپئنز ٹرافی کے بعد سے کوئی عالمی ٹائٹل اپنے نام نہیں کرسکا ہے۔ حالیہ ایشیا کپ میں بھی بھارت کی کارکردگی متاثر کن نہیں رہی تھی۔
بھارتی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے کھلاڑیوں کے دماغ میں گھوم رہا ہوگا کہ نو برسوں سے کوئی بین الاقوامی ایونٹ نہیں جیتا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اس سے دور رہیں اور اپنے کام پر توجہ دیں۔ ان کا کہنا تھا ذاتی طور پر ان کا یہ ماننا ہے کہ اگر آپ ماضی کے بارے میں ضرورت سے زیادہ سوچیں گے تو آپ حال پر توجہ دینے کے قابل نہیں ہوں گے۔
پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں عموماً کسی آئی سی سی ایونٹس یا ایشیا کپ میں مدِ مقابل آتی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے کوئی سیریز نہیں کھیلی گئی ہے۔
حال ہی میں بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ نے آئندہ برس پاکستان میں شیڈول ایشیا کپ میں بھارتی ٹیم نہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ایشیا کپ کسی نیٹورل مقام پر کھیلا جائے۔
اس بیان کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے کہا تھا کہ بھارت کا یہ یکطرفہ فیصلہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بھارت میں آئندہ برس ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔
اپنی گفتگو کے دوران روہت شرما نے اس معاملے پر کہا کہ ''میرا خیال ہے کہ ورلڈ کپ پر توجہ دینی چاہیے کیوں کہ یہ ہمارے لیے اہم ہے۔ جو بھی بعد میں ہوگا بی سی سی آئی اس پر فیصلہ کرے گی۔''
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔