بھارتی وزیر ِخارجہ ایس ایم کرشنا مغربی ایشیائی خطے سے بھارت کےاسٹریٹجک اور اقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی غرض سے اسرائیل، فلسطین، اردن اور متحدہ عرب امارات کے چار روزہ دورے پر ہیں۔
اُن کا یہ دورہ اِس وجہ سے اہمیت کا حامل ہے کہ گذشتہ ایک دہائی میں کسی بھارتی وزیرِ خارجہ کا اسرائیل اور فلسطین کا یہ پہلا دورہ ہے۔اِس سے قبل، سابق وزیر ِ خارجہ جسونت سنگھ نے سنہ 2000میں اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔
ایس ایم کرشنا پیر اور منگل کے روز تل ابیب میں رہیں گے اور اسرائیلی صدر شمعون پیریز اور وزیر اعظم بینجامن نتن یاہو اور دیگر راہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
اُن کا یہ دورہ اسرائیل کے ساتھ بھارت کے سفارتی تعلقات کےقیام کی بیسویں سالگرہ تقریبات کے موقع پر ہو رہا ہے۔
اِس دورے میں دونوں ملکوں کے درمیان حوالگی اور سزا یافتہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ باہمی مذاکرات میں دفاع، سلامتی، زراعت اور سائنس و تیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون میں تیزی پر توجہ مبذول کی جائے گی۔
حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کے مابین تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں خاصی تیزی آئی ہے اور 1992ء میں دونوں ملکوں کی باہمی تجارت جہاں 200میلن ڈالر تھی اب بڑھ کر پانچ بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
ایس ایم کرشنا رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ فلسطین کی ترقی کے لیے تازہ امداد کا اعلان اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بھارتی مؤقف کا اعادہ کریں گے۔
بھارت پہلا غیر عرب ملک ہے جِس نے 1988ء میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔