پاکستان اور بھارت نے دوطرفہ جامع مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔
اس اہم پیش رفت کا اعلان بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز سے دفتر خارجہ میں ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں کے سامنے کیا۔
"جامع دو طرفہ مذاکرات میں وہ سب امور ہوں گے جو جامع مذاکرات میں تھے (لیکن) اس کے علاوہ کچھ اور چیزیں بھی جوڑی جا سکتی ہیں اس جامع دو طرفہ مزاکرات کو آگے کیسے بڑھایا جائے اس کے لیے دونوں ملکوں کے سیکرٹری خارجہ کو ہم نے کہا ہے کہ وہ بیٹھ کر اس کا شیڈول طے کرلیں اور اس کا طریقہ کار بھی (طے کرلیں)" ۔
اس موقع پر سرتاج عزیز بھی موجود تھے لیکن اُنھوں نے اس بارے میں کسی سوال کا جواب دینے سے معذرت کی۔
بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بنکاک میں پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات بھی کامیاب رہی جس کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا گیا کہ اب دو طرفہ جامع مذاکرات کو آگے بڑھایا جائے۔
اس سے قبل ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس میں شرکت کے لیے آئی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بدھ کو اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف سے بھی تفصیلی ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت دیگر باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
2012ء اور گزشتہ سال نریندر مودی کے بھارتی وزیراعظم بننے کے بعد کسی بھی بھارتی وزیر خارجہ کا پاکستان کا پہلا دورہ تھا جسے جنوبی ایشیا کی دو حریف روایتی ایٹمی قوتوں کے مابین تناؤ کے شکار تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کے لیے ایک نیک شگون قرار دیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بھی اظہار خیال کرتے ہوئے سشما سوراج کا کہنا تھا کہ وہ اس موقع پر پاکستان کی طرف ہاتھ بڑھاتی ہیں اور یہی وقت ہے کہ دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کے معاملے پر بالغ نظری اور خود اعتمادی کا مظاہرہ کریں اور علاقائی تجارت و تعاون کو قوت بخشیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ اسی رفتار سے تجارتی تعاون کے لیے تیار ہے جس میں پاکستان کو سہولت ہو۔
سشما سوراج نے یہ انکشاف بھی کیا کہ آئندہ برس اسلام آباد میں ہونے والی سارک کانفرنس میں شرکت کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی پاکستان آئیں گے۔ اگر یہ دورہ ہوتا ہے تو یہ 12 سالوں میں کسی بھی بھارتی وزیراعظم کا پہلا دورہ پاکستان ہو گا۔
اس سے قبل بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی سارک کانفرنس کے لیے 2004ء میں اسلام آباد آئے تھے۔
دونوں ملکوں کے مابین تعلقات شروع ہی سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن وزیراعظم نریند مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے تعلقات میں اکثر کشیدگی ہی غالب رہی جس کی وجہ متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور سیالکوٹ میں ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ و گولہ باری کے پے درپے تبادلے بتائے جاتے ہیں۔
دونوں ملک فائر بندی کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔
گزشتہ ماہ ہی پیرس میں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے مابین ایک مختصر غیر رسمی ملاقات ہوئی تھی جس کے بعد اس اتوار کو بنکاک میں دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں نے بھی ملاقات کی۔