جمعہ کو رات گئے عہدیداروں نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے پولیس اہل کاروں کے اغوا شدہ رشتے داروں کو رہا کرنا شروع کردیا ہے اور فی الوقت اغوا کئے گئے گیارہ افراد میں سے تین کو جن میں ایک پولیس افسر کا بھائی بھی شامل ہے اپنے اپنے گھروں کو بحفاظت پہنچ گئے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق عسکریت پسندوں نے اغوا کئے گئے افراد کو پولیس کی طرف سے حراست میں لئے گئے ان کے رشتے داروں کی رہائی کے بعد چھوڑ دیا ہے۔
نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ عسکریت پسندوں نے اغوا کئے گئے اس کے تین اہل کاروں کو رہا کردیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے آٹھ ایسے افراد کو بھی چھوڑ دیا ہے جو مختلف پولیس اہل کاروں کے رشتے دار ہیں اور جنہیں عسکریت پسندوں نے گزشتہ تین دن کے دوران اغوا کیا تھا۔
حزب المجاہدین کے اعلیٰ کمانڈر ریاض احمد نائیکو نے اس دوران سوشل میڈیا کے ذریعے جاری کئے گئے پولیس کے نام ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ اُن کے اُن تمام رشتے داروں کو رہا کردیا گیا ہے جنہیں اُن کی تنظیم سے وابستہ افراد نے اپنی تحويل میں لیا تھا۔ نائیکو نے کہا۔ "ہم نے آپ کے تمام رشتے داروں کو رہا کردیا ہے۔ انہیں ہم نے اس لئے پکڑ ا تھا تاکہ آپ کو اُن افراد کی ماؤں اور کنبوں کے صدمے کا احساس ہو جنہیں آپ پکڑ کر لے جاتے ہیں۔"
نائیکو نے پولیس کو عسکریت پسندوں کے رشتے داروں اور "بے گناہ نوجوانوں" کو رہا کرنے کے لئے تین دن کی مہلت دی اور کہا کہ یہ آخری وارننگ ہے۔ بیان کے الفاظ میں۔ "ہم آپ کو آخری وارننگ دیتے ہیں۔ ہمارے رشتے داروں اور بے گناہ نوجوانوں کو تین دن کے اندر اندر رہا کریں۔ اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو ہم آپ کے افراد خانہ کو نہیں چھوڑیں گے"۔
نائیکو نے کشمیر پولیس پر عسکریت مخالف مہم میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے لوگوں کے ساتھ ظلم و ستم کرنے اور بے گناہ افراد کو گرفتار کرکے انہیں اذیتیں دینے کا الزام لگایا۔
اس دوران نامعلوم بندوق برداروں نے جمعہ کی رات اننت ناگ کے گڑسیر گاؤں میں بھارت کے وفاقی پولیس فورس کے ایک اہل کار فاروق احمد بٹ کے بیٹے شارق احمد کو اغوا کرلیا۔ اس سے پہلے ایک اسپیشل پولیس افسر بلال احمد کمہار نے پلوامہ ضلع کے مڈورہ علاقے کی جامع مسجد میں نمازِ جمعہ کے موقع پر یہ اعلان کرایا کہ وہ پولیس کی نوکری چھوڑ رہے ہیں۔